اسلام آباد// پاکستان الیکشن کمیشن نے ووٹنگ کے 56 گھنٹے یعنی تقریبا دو دن بعد ہفتہ کو مکمل عبوری نتائج کا اعلان کیا، جن میں کرکٹر سے سیاستداں بننے والے عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سب سے زیادہ 115 سیٹیں ملی ہیں۔ کم از کم پانچ پارلیمانی سیٹوں پر دوبارہ ووٹوں کی گنتی ہونی ہے ، ایسی صورت میں یہ اعداد و شمار تبدیل ہوسکتے ہیں۔ پاکستانی اخبار ڈان نے الیکشن کمیشن کے غیر حتمی سرکاری نتائج کے حوالے سے بتایا کہ 270 پارلیمانی سیٹوں پر ہونے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کو 115، سابق صدر نواز شریف کی پارٹی پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این) کو 64 اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو 43 سیٹیں ملی ہیں۔ متحدہ ا مجلس عمل (ایم ایم اے ) کی جھولی میں 12 سیٹیں گئی ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ -پاکستان کو چھ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا ہے ۔ نو تشکیل شدہ بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ-ق نے چار چار سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کودو سیٹیں حاصل ہوئی ہیں جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی جھولی میں تین سیٹیں گئی ہیں اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک سیٹ پر کامیابی درج کی ہے ۔ غیر حتمی سرکاری نتائج میں عوامی مسلم لیگ ( اے ایم ایل)، پاکستان تحریک انسانیت اور جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کو بھی ایک ایک نشست ملی ہے ۔عام انتخابات میں 12 آزاد امیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے اور حکومت کی تشکیل میں ان کا اہم کردار ہو سکتا ہے ۔دریں اثناء، پارلیمانی انتخابات میں اچھی کارکردگی سے چوکنے کے بعد مسلم لیگ (ن) اپنے گڑھ صوبہ پنجاب میں حکومت بنانے کی کوشش میں ہے ۔ وہ اس صوبے میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے لیکن پی ٹی آئی اس کے مقابلہ میں ہے ۔ پی ٹی آئی کو میاں نواز کی پارٹی سے چندہی سیٹیں کم ملی ہیں لیکن وہ چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے تعاون سے اس صوبے میں بھی اپنی حکومت بنانے کی کوشش میں ہے ۔قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 272 میں سے 2، پنجاب اسمبلی کی 297 میں سے 2، سندھ اسمبلی کی 130 میں سے ایک، خیبرپختونخواہ اسمبلی کی 99 میں سے 2 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے ایک نشست پر الیکشن ملتوی کردیا تھا، جن پر اب ضمنی انتخابات ہوں گے ۔اس دوران مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی سمیت 12 اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور دوبارہ انتخاب کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مسٹر عمران خان فوج کا مکھوٹہ ہیں اور کسی بھی طورپر منصفانہ اور آزادانہ انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولنگ مراکز سے ان لوگوں کو سکیورٹی فورسز نے باہر نکال دیا تھا۔اللہ اکبر پارٹی سے اپنے بیٹے اور داماد کو الیکشن میں اتارنے والے ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کو اس الیکشن میں عوام نے سرے سے خارج کردیا ہے ۔ اس کی پارٹی کا پتہ صاف ہو گیا ہے ۔ پی ٹی آئی حکومت بنانے کے لئے جادوئی ہندسہ حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد متحدہ مجلس عمل سمیت بنیاد پرست گروپوں سے ہاتھ ملا سکتی ہے ۔دوسری جانب یورپی یونین اور امریکہ نے بھی الزام لگایا ہے کہ منصفانہ اور آزادانہ الیکشن نہیں ہوا ہے ۔ امریکہ نے انتخابات کی جانبداری پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان انتخابات میں پی ٹی آئی کو فوج کی حمایت حاصل رہی ہے جبکہ مسلم لیگ – ن اور پی پی پی نے بندشوں میں اپنا پرچار کیا ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ قرار دینے سے انکار کر دیا ہے ۔ پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا کہ انتخابات کے نتائج پہلے سے ہی طے تھے ۔یوروپي یونین اور امریکہ کا ساتھ ملنے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے کھل کر انتخابی نتائج کا بائیکاٹ کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انتخابات کے دوران پر تشدد واقعات بھی ہوئے ہیں۔ ووٹنگ کے دن 25 جولائی کو کوئٹہ میں دھماکہ ہوا تھا جس میں بہت سے لوگوں کی جان گئی تھی۔یاد رہے کہ بدعنوانی کے معاملے میں راولپنڈی کی جیل میں بند نواز شریف 10 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اسی جیل میں ان کی بیٹی مریم نواز بھی سات سال کی سزا کاٹ رہی ہیں۔ نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو لندن میں چھوڑ کر اسی ماہ وطن واپس آئے تھے اور کہا تھا کہ وہ اپنے ملک کے شہریوں اور پارٹی لیڈروں اور کارکنوں کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ بزدل نہیں ہیں کہ ملک سے باہر رہیں۔ انہیں کسی بات کا ڈر نہیں ہے کیونکہ وہ کسی قسم کی بدعنوانی میں ملوث نہیں ہیں، وہ اپنے خلاف عدالت کے فیصلے کو چیلنج کریں گے ۔یوا ین آئی