نئی دہلی// وزیر دفاع ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی چوکسی اور جدید ترین دراندازی مخالف نظام کی بدولت جنگجوئوں کی طرف سے دراندازی کی بیشتر کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس پاکستانی فوج نے لائن آف کنٹرول پر228مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جبکہ امسال اب تک یہ تعداد پہلے ہی285سے تجاوز کرگئی ہے۔ لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران کئی ممبران کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے دفاعی امور کے وزیر ارون جیٹلی نے کہا کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحدوں سے زیادہ سے زیادہ جنگجوئوں کو جموں کشمیر میں دھکیلنے کا سلسلہ تیز کردیا ہے لیکن اس کے باوجود سرحد کی دوسری جانب زیادہ جانی نقصان ہورہا ہے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مغربی سرحدوں پر فوج کا ’’زیادہ اثر اور تسلط‘‘ ہے اور سرحد پار سے دراندازی کو روکنے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جنگجوئوں کی دراندازی کی کوششوں میں تیزی لائی ہے۔انہوں نے سرحدی گولی باری کے بارے میںکہا’’سرحد کے اُس پار ریکارڈ ہلاکتیں ہوئی ہیں‘‘۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ رواں برس کے دوران اب تک پاکستانی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے285واقعات پیش آئے ہیں جبکہ 2016میں پورے سال کے دوران ایسی228وارداتیں پیش آئی تھیںجن میں8افراد ہلاک ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کے ہاتھوں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے221واقعات پیش آئے جس کی نگرانی پر بی ایس ایف کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ فوج نے اپنے آپریشنل کنٹرول کے تحت جموں کشمیر میں کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر’’اینٹی انفلٹریشن اوبسٹیکل سسٹم ‘‘(AIOS) نصب کیا ہے۔کے ایم این کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کے تحت راڈار، سینسراور تھرمل امیجر کے ساتھ ساتھ نگرانی کے دیگر جدید آلات کی مدد سے دراندازی کا پتہ لگاکر اس پر قابو پایا جارہا ہے۔اس کے علاوہ فورسز کی تعیناتی اور خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے دفاعی تعمیرات بھی کئی دائروں والے دراندازی مخالف نظام میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔