عظمیٰ نیوزڈیسک
پشاور// خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر پاکستانی سکیورٹی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان منگل کی رات ایک بار پھر شدید لڑائی چھڑ گئی۔پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز کے مطابق، “کرم میں افغان طالبان اور ‘خوارج نے بلا اشتعال فائرنگ کی۔ پاکستانی فوج نے پوری طاقت اور شدت سے جواب دیا۔” قابل ذکر ہے کہ پاکستانی سرکار خوارج کی اصطلاح تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔وہیں افغانستان کے صوبہ خوست میں پولیس کے نائب ترجمان طاہر احرار نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اس ہفتے یہ دوسرا موقع ہے جب دونوں ممالک کی افواج نے اپنی طویل سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ کیا ہے۔پاکستان نے دعویٰ کیا کہ افغان طالبان کی پوسٹوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، افغانستان کا کم از کم ایک ٹینک پوزیشن عملے سمیت تباہ ہو گئی۔ اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے بعد طالبان جنگجو اپنی پوزیشنز سے پیچھے ہٹ گئے۔پی ٹی وی نیوز کی جانب سے بعد میں آنے والی اپ ڈیٹس میں بتایا گیا کہ کرم سیکٹر میں “افغان طالبان کی ایک اور پوسٹ اور ٹینک پوزیشن” کو تباہ کر دیا گیا، جس کے بعد شمسدر پوسٹ پر چوتھے ٹینک پوزیشن کو نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں۔ پاکستانی ذرائع نے مزید کہا کہ آپریشن میں تحریک طالبان پاکستان کا ایک اہم کمانڈر مارا گیا۔اس سے قبل منگل کو دفتر خارجہ پاکستان نے کہا تھا کہ سیکرٹری خارجہ کی سفیر آمنہ بلوچ نے اسلام آباد میں مقیم سفیروں کو پاک افغان سرحد پر حالیہ پیش رفت کے بارے میں “جامع بریفنگ” دی تھی۔دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ “حکومت نے پاکستان کے جائز سیکورٹی خدشات، اپنی علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔” انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق، ہفتے کے آخر میں افغان طالبان نے مبینہ طور پر پاکستانی سرحدی چوکیوں پر ‘بلا اشتعال حملہ کیا، جس میں 23 فوجی ہلاک ہوئے۔ وہیں افغانستان کی طالبان حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ حملے افغانستان میں پاکستان کے متعدد فضائی حملے کے جواب میں شروع کیے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے جوابی حملوں میں 200 سے زائد طالبان اور ان سے منسلک عسکریت پسند مارے گئے۔ کابل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا یہ حملہ ایک “جوابی” اقدام تھا، اور الزام لگایا کہ اسلام آباد نے گذشتہ ہفتے افغان سرزمین کے اندر کئی فضائی حملے کیے تھے۔ پاکستان نے فضائی حملوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے تاہم ایک بیان میں کہا کہ وہ “تحریک طالبان پاکستان کو اپنی سرزمین پر پناہ دینا بند کرے۔” افغانستان کی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے اور اصرار کرتی ہے کہ افغان سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی ہے۔