عظمیٰ نیوز سروس
ممبئی//ممبئی دہشت گردانہ حملے کے خاص ملزم تہور رانا نے این آئی اے کی پوچھ تاچھ میں کئی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق قومی جانچ ایجنسی(این آئی اے)کی پوچھ تاچھ میں تہور رانا نے پاکستانی فوج کا بھی نام لیا ہے۔ فی الحال سرکاری طور پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ رانا کو حال ہی میں حوالگی کے تحت امریکہ سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی پوچھ تاچھ میں رانا نے قبول کیا کہ وہ پاکستانی فوج کا بھروسہ مند ایجنٹ تھا۔ ذرائع کے مطابق رانا نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اس نے دوست ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ پاکستان کے لشکر طیبہ کی کئی ٹریننگ میں حصہ لیا۔ اس نے بتایا کہ لشکر میں خاص طور سے جاسوسی نیٹ ورک کے طور پر کام کیا تھا۔لائیو ہندوستان ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ رانا نے تسلیم کیا کہ وہ حملوں کے دوران ممبئی میں ہی تھا اور وہ بھی دہشت گردانہ حملوں کی سازش کا حصہ تھا۔ ذرائع کے مطابق رانا نے بتایا کہ اس نے سی ایس ایم ٹی یعنی چھترپتی شیواجی مہاراج ٹرمینس جیسی جگہوں کا جائزہ لیا تھا۔ اطلاع کے مطابق رانا نے یہ بھی بتایا کہ خلیج جنگ کے وقت پاکستان کی فوج نے اسے سعودی عرب بھیجا تھا۔واضح رہے کہ تہور رانا پر ڈیوڈ ہیڈلی اور دہشت گرد تنظیموں لشکر طیبہ اور حرکت الجہادی اسلامی (ایچ یو جے آئی) کے لڑاکوں کے ساتھ ساتھ پاکستان وااقع دیگر سازش کرنے والوں کے ساتھ مل کر ہندوستان کی معاشی راجدھانی پر تین دن تک دہشت گردانہ حملے کی سازش کرنے کا الزام ہے۔پاکستانی نژاد کینیڈیائی شہری تہور رانا (64) ابھی عدالتی حراست میں ہے۔ 26 نومبر 2008 میں ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے خاص سازش کردہ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی عرف داود گیلانی کے قریبی معاون رانا کو 4 اپریل کو امریکہ کی اعلی عدالت کے ذریعہ اس کی حوالگی کے خلاف جائزہ عرضی خارج کیے جانے کے بعد اسے ہندوستان لایا گیا تھا۔