مظفرآباد//پاکستانی زیر انتظام کشمیر میںقانون ساز اسمبلی کے رکن اور جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار خالد ابراہیم خان کو پیر کے روز ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں راولا کوٹ کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔مرحوم خالد ابراہیم کا جنازہ صابر شہید سٹیڈیم راولا کوٹ میں ادا کیا گیا جس میں پاکستانی زیرانتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان، کابینہ کے اراکین، ممبران قانون ساز اسمبلی اور حکومت کے دیگر اعلیٰ عہدیداران، مرحوم کے عزیز و اقارب اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔مرحوم کی رحلت پر وہاں کی مقامی حکومت نے ایک روزہ سوگ منانے اور ریاست بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ مرحوم سردار خالد ابراہیم خان کی نماز جنازہ کے بعد سوگواران اور عوام سے گفتگو کرتے ہوئے آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سردار خالد ابراہیم خان نے ہمیشہ شرافت اور شائستگی کی سیاست کی۔سردار مسعود خان نے کہا خالد ابراہیم نے تامرگ لالچ، طمع اور عہدے و منصب سے بالاتر ہو کر عوامی خدمت کی سیاست کی، انھوں نے کبھی مالی منفعت کو اصولی سیاست کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ ان کی ناگہانی وفات سے کشمیر کی سیاست میں جو خلا پیدا ہو گیا ہے وہ مدتوں پر نہیں ہوگا۔پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے5بار رکن بنے خالد ابراہم 5نومبر 1947میںراولاکورٹ کے مضافاتی علاقے میں پیدا ہوئے ،ان کے والدین پاکستان زیر انتظام کشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان اور محترمہ زیب النساء ہیں ۔انہوں نے اپنا سیاسی کیریئر 70کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے شروع کیا لیکن اپنی سیدھی بات اور اپروچ کی بنا پر انہیں سیاسی سطح پر کئی بار قیمت بھی چکانی پڑی۔ان کے اس اپروچ کے کئی واقعات ہیں جن میں 1980میں سابق پاکستانی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے ساتھ ان کاوہ مناقشہ قابل ذکر ہے ،۔کہاجاتا ہے کہ بے نظیر بھٹو کا پونچھ کے دورے کے دوران خواتین نے بھرپور استقبال کیا تو سردار خالد ابراہیم نے ان سے درخواست کی کہ وہ ان خواتین سے خطاب کریں تاہم بے نظیر بھتو نے ان کی یہ درخواست یہہ کہ کر مسترد کی کہ ان کے پروگرام میں یہاں خواتین سے خطاب شامل نہیں ہے۔کہاجاتا ہے کہ سردار خالد ابراہیم خفا ہوگئے اور احتجاجا ڈرائیورنگ سیٹ سے اتر گئے ۔اسکے بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کے اختلافات وقتا فوقتا جاری رہے جس کا برملا اظہار انہوں نے کئی بار کیا ۔سردار خالد ابراہیم نے 5بار رکن اسمبلی رہنے کا اعزاز پایا ہے اور انہیں پورے خطے میں قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے