عظمیٰ نیوز سروس
پونچھ/جموں// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے پیر کو کہا کہ جو لوگ اپنے گھر چھوڑ کر گئے ہیں وہ واپس آ سکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی مفاہمت اب قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالیہ پاکستانی گولہ باری سے “جنگ جیسی صورتحال” پیدا ہوئی، جس کا اثر پونچھ ضلع کو برداشت کرنا پڑا۔عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا، “انہیں (سرحدی باشندوں)کو اب اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پونچھ شہر کا 80 سے 90 فیصد حصہ خالی ہے، جب گولہ باری ہو رہی تھی تو وہ اپنے گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے، اب جبکہ گولہ باری بند ہو گئی ہے، وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں،” ۔عبداللہ نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ حالیہ کشیدگی کو “جنگ جیسی” صورتحال قرار دیا، جس میں پونچھ ضلع سب سے زیادہ گولہ باری کا شکار ہے۔انہوں نے کہا”گزشتہ تین چار دنوں سے جموں و کشمیر میں جنگ جیسا ماحول تھا، سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری کا سامنا کرنے والے تمام علاقوں میں پونچھ سب سے زیادہ متاثر ہوا،” ۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ گولے قصبوں کے عین وسط میں گرے اور شدید بمباری ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 13 قیمتی جانیں ضائع کیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود انہوں نے ہندوں، مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان اتحاد کی میراث کو برقرار رکھا۔شلنگ کی اندھا دھند نوعیت کے بارے میںوزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ مذہبی مقامات کو خاص طور پر نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ مدارس، مندروں، درگاہوں اور گوردواروں کے قریب کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا،ان کی فائرنگ بے ترتیب اور لاپرواہی تھی ۔عبداللہ نے مستقبل میں ہونے والے جانی نقصان کو روکنے کے لیے تیاری کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ایسی صورت حال دوبارہ پیدا ہوتی ہے تو ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس طرح کی جانوں کا نقصان نہ ہو۔پاکستان کے عزائم پر انہوں نے کہا کہ میرے پاس ان کے ارادوں کو پڑھنے کے لیے جادو کی چھڑی نہیں ہے، میں صرف زمینی حقائق کی بنیاد پر تبصرہ کرسکتا ہوں، جنگ بندی کو شروع ہوئے 24 گھنٹے ہوچکے ہیں اور اب تک یہ برقرار ہے۔ عبداللہ نے کہا کہ تمام متاثرہ اضلاع پونچھ، راجوری، جموں، بارہمولہ، کپواڑہ اور بانڈی پورہ میں انتظامیہ کو ساختی نقصان کا جائزہ لینے اور معاوضے کے لیے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ “اب تک ہماری ترجیح جان بچانا رہی ہے، لیکن اب جب کہ جنگ بندی ہو چکی ہے، جائزے شروع ہو جائیں گے اور ریلیف کا عمل شروع ہو جائے گا اور ہم معاوضہ دیں گے،” ۔