سری نگر//بدنام زمانہ اخوانی پاپا کشتواڑی کے ہاتھوں نوے کی دہائی میں مبینہ طور پر قتل ہوئے نشاط سے تعلق رکھنے والے علی محمد میر کے اہل خانہ نے بدھ کو پرتاپ پارک میں احتجاجی دھرنا دے کر انصاف کا مطالبہ کیا۔برین نشاط سے تعلق رکھنے والے علی محمد میر کے اہل خانہ نے ہاتھوں میں مقتول کی تصویریں بھی اٹھا رکھی تھیں اور ایک بورڈ بھی نصب کیا تھا جس پر مقتول کی تصویر کے علاوہ لکھا تھا کہ شہید علی محمد میر کو شہید کیا گیا لیکن لاش ابھی تک نہیں ملی، پاپا کشتواڑی اور اس کے ساتھیوں نے اس کا بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔اس موقع پر مقتول کے فرزند میر ظہور احمد نے کہا: 'میرے والد کو سال 1996 میں آج ہی کے دن پاپا کشتواڑی نے اغوا کیا اور اس کو ٹارچر کرکے قتل کیا اور لاش کو دریائے جہلم میں پھینک دیا، لاش بھی آج تک نہیں ملی، اس کے بارے میں، میں نے ایک کیس بھی کیا تھا لیکن حکومت نے آج تک کوئی جواب نہیں دیا'۔انہوں نے کہا کہ پاپا کشتواڑی گزشتہ بارہ برسوں سے جیل میں ہے لیکن شواہد کے باوجود اس کو سزا نہیں ملی ہے۔ظہور میر نے کہا کہ پاپا کشتواڑی نے میرے باپ کو ہی نہیں مارا بلکہ 236 لوگوں کو مارا، حکومت نے مانا بھی ہے کہ کشتواڑی نے 236 لوگوں کا قتل کیا ہے، سبھوں کو لاشیں دی گئی ہیں لیکن مجھے باپ کی لاش آج تک نہیں ملی'۔ظہور میر نے بین الاقوامی اور مقامی انسانی حقوق تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ وادی میں بے نام قبروں میں مدفون افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاپا کشتواڑی کے خلاف شواہد بھی ہیں، جج صاحب نے بھی اس کی ضمانتیں رد کی ہیں لیکن پھر بھی مجھے انصاف نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا جو انصاف دیر سے ملے گا وہ انصاف کس کام کا ہے۔بتادیں کہ وادی کشمیر میں نوے کی دہائی میں ملی ٹینسی کے انسداد کے لئے حکومت کی سرپرستی میں ایک سیول ملیشیا 'اخوان المسلمون' بنی۔ غلام محمد لون عرف پاپا کشتواڑی اس بدنام زمانہ تنظیم کے ایک کمانڈر تھے۔یو این آئی