اسلام آباد//پاک بھارت آبی تنازعات پربات چیت کیلئے بھارتی انڈس واٹر کمشنر کی سربراہی میں 10 رکنی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔پاک بھارت انڈس واٹرکمیشن کے مابین مذاکرات کل سے اسلام آباد میں شروع ہورہے ہیں جس کے لیے بھارتی انڈس واٹر کمشنر پی کیا سکسینہ کی سربراہی میں 10 رکنی بھارتی وفد واہگہ بارڈر کے ذریعے لاہور پہنچا۔پاک بھارت انڈس واٹرکمشنرز کے مابین مذاکرات اسلام آباد میں شروع ہوں گے جو 21 مارچ تک جاری رہیں گے، مذاکرات میں دریائے چناب پر بننے والے 3 منصوبے زیر بحث آئیں گے، دریائے چناب پر بننے والے متنازع منصوبوں میں مایار ڈیم، لوئر کلنائی ڈیم اور پکل ڈول ڈیم شامل ہیں۔ان ڈیموں کے بارے میں پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین طے شدہ معاہدے کے عین مطابق نہیں جبکہ بھارت کا اس بارے میں دوسرا موقف ہے۔ 1960 میں طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کے بعد دونوں ملکوں کے مابین پانی کے تنازعہ پر یہ 113 ویں مذاکرات ہوں گے جب کہ مذاکرات میں فریقین متنازع امور کے حل کے لیے ثالثی کے قیام پر بات چیت کرسکتے ہیں۔ذرائع انڈس واٹرکمیشن کے مطابق بھارت کی طرف سے زیر تعمیر کشن گنگا اور رٹلے ڈیمز پربات چیت ایجنڈے میں شامل نہیں۔ واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے مابین مذاکرات 2 سال بعد ہو رہے ہیں۔نئی دلی کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیشہ اس بات کیلئے تیار ہے کہ متنازع معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔سرکاری طور پر بتایا گیا کہ ماضی میں اوڑی اور لداخ پروجیکٹوں پر بھی پاکستان کے تحفظات تھے لیکن سات سال قبل بات چیت سے اس مسلے کو حل کیا گیا۔اسی طرح دیگر پانچ پروجیکٹوں پر بھی پاکستان اعتراضات اٹھا رہا ہے، جس کے لئے ورلڈ بنک سے بھی رجوع کیا گیا ہے۔ان میں ایک ہماچل پردیش میں تعمیر ہورہا ہے۔