ہلال بخاری
اس روئے زمین پر پانی کا ہر ایک قطرہ کسی امرت یا آب حیات سے کم وقعت نہیں رکھتا۔ پانی کی قدروقیمت وہ پیاسا یا ضروت مند انسان جانتا ہے جس کی زندگی خشک سالی یا پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے موت کے دہانے پرلے جاتی ہے۔ پانی کی موجودگی سے ہی دنیا میںہر قسم کے جانداروں کے زندگی کا انحصار ہے۔پانی کی بدولت وہ اپنی اپنی شان کے مطابق جی کر اس دنیا کو رنگین اور دلکش بنانے میں اپنا کردار نبھاتے ہیں۔ اس زمین پر کوئی ایسی جاندار شے نہیں جو پانی کے بغیر جینے کا تصور کر سکے۔ قران کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ ہم نے ہر جاندار کو پانی سے ہی پیدا کیا،یعنی پانی اس دنیا پر زندگی کا ماخذ ہے۔ اگرچہ ہماری زمین کا 71 فی صد حصہ پانی سے بھرا پڑاہے لیکن اس تمام پانی کا جو ہماری زمین پر موجود ہے،97 فیصدی بڑے اور گہرے سمندروں میں ہے، جو نہ تو پینے کے قابل ہے اور نہ اس کوزراعت کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ باقی 3 فی صد میں سے تقریباً 2 فی صدپانی انسانی پہنچ سے بہت دور گلیشیروں وغیرہ میں منجمد ہے۔ اب رہا کل ایک ہی فی صد، جو دریاؤں، ندی نالوں اور باقی پانی کے ذخائر میں موجود ہوکر سب جانداروں کے کام آتا ہے۔ اسطرح کم شرح کی موجودگی میں پانی ایک بیش قیمت اور بے بہا وسیلہ ہے، جس کی طلب اس دنیا میں ہر جاندار کو ہے۔
دنیا بھر میں ہر سال 22 مارچ کو عالمی یوم آب کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد صاف اور قابل استعمال پانی کے زخائر کو آلودگی اور دن بہ دن ختم ہونے سے بچانا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں ہر دن اور ہر مہینے پانی کے بچاؤ اور تحفظ کے لئے کئی طرح کے پروگرامز منعقد کئے جاتے ہیں جن میں لوگوں کو اس نایاب نعمت کی قدرو قیمت سمجھنے اورمناسب طریقے پر استعمال کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
مختلف عالمی ادارے اور ملکوں کی حکومتیں پانی کے بچاؤ کے لئے بہت سے اقدامات کر رہی ہیں۔ اگرچہ ان کو اور زیادہ موثر اور کارآمد اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے لیکن عام لوگوں کو اس ضمن میں اپنا بہترکردار نبھانا بہت ضروری ہے۔ ہمارے بچپن کے زمانے میں ہمارے گاؤں میں اور انکے اردگرد ندی نالوں میں صاف و شفاف پانی بہتا تھا۔ ہم انہی ندی نالوں میں نہاتے تھے اور مزے سے پانی بھی پیتے تھے، مگر اب وہ بات نہ رہی۔ لوگوں نے ان ندی نالوں کے اردگرد گندگی کے ڈھیر جمع کئے ہیں۔ ہمارے باغات میں استعمال کی جانے والے مہلک ادویات بھی آخر کار ان ندی نالوں میں ہی مل جاتی ہے جس سے ان کی آلودگی میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔ گلوبل وارمنگ اور دوسرے وجوہات کی وجہ سے ہمارے بیش قیمت چشمے سوکھ چکے ہیں جبکہ گلیشیر بھی بہت تیزی کے ساتھ پگھل رہے ہیں۔ جس سے ہمارے پانی کے ذرائع خطرے میںپڑ چکے ہیں۔لہٰذا
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب ملکر اس خطر ناک صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے آگے آئیں۔ ہمارے لئے لازمی ہے کہ مختلف گاؤں میں ایسی کمیٹیاں تشکیل دیںجو ہمارے پانی کے مختلف ذخائر کو آلودگی سے محفوظ رکھنے میں مدد کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گھروں سے نکلنے والی گندگی اور غلاظت کو بہتر طریقے سے مناسب جگہوں پر دفن کرنے کا انتظام کریں تاکہ ہمارے آبی ذخائر محفوظ رہ سکیں۔ دُکھ اس بات کا ہے کہ آجکل پڑھے لکھے لوگ بھی آلودگی کو پھیلانے میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ جبکہ ایسے لوگوں کا فرض بنتا تھا کہ یہ دوسروں کے لئے آلودگی کے خلاف اور صفائی کے حق میں علم پھیلانے اور عمل کرنے کی مثال قائم کرتے۔ اس سیارے پر پانی زندگی کی بنیاد ہے اور ہمیں یہ بات سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ پانی کی ہر بوند کو بچانا ہمارا فرض ہے۔ صاف اور شفاف پانی پر ہی ہمارا مستقبل اورہماری بقاء وابستہ ہے۔
[email protected]