سرینگر//ہائوسنگ کالونی بمنہ سرینگر میں صارفین کو پانی کی اضافی بلیں ارسال کرنے پر صارفین نے سخت غم وغصہ کااظہار کرتے ہوئے بلوں کو درست کرنے کی مانگ کی ہے۔مقامی آبادی کا الزام ہے کہ محکمہ جل شکتی نے صارفین کو نل فیس کی جو بلیں بھیجی ہیں، اس میں کئی برسوں کا فیس نئی بلوں میں جوڑا گیا ہے ۔مقامی آبادی کاکہنا ہے کہ شکایت کرنے پر انہیں بتایا جارہا ہے کہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے وہ ڈویژن آفس جائیں۔اس صورتحال پر مقامی لوگوں نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو متعلقہ محکمہ کی جانب سے غلطی ہوئی ہے دوسراغریب عوام کو ہی دفتروں کے چکرکاٹنے کو کہاجارہا ہے جو غریب کاریگروں کیلئے باعث پریشانی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مقامی آبادی کے علاوہ انتظامیہ کمیٹی مسجد شریف نے بھی اس معاملے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو متعلقہ محکمہ کی جانب سے بلوں میں اضافی رقم دکھائی گئی ہے دوسرا مزدو رطبقہ صارفین سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنا کام کاج چھوڑ کر اس معاملے کو حل کرنے کیلئے ڈویژنل دفتر جائیں ۔انتظامیہ کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ مبینہ طور پر یا تو متعلقہ محکمہ نے صارفین کو پانی کے فیس کی جعلی بلیں دی ہیں جس کی وجہ سے ان برسوں کی رقم کو بھی بقایا دکھا گیا ہے جو صارفین نے پہلے ہی اداکی ہے یا پھر جان بوجھ کر صارفین کو پریشان کرنے کیلئے اس طرح غلط بلیں بنائی گئی ہیں ۔ انتظامیہ مسجد شریف کے علاوہ مقامی لوگوںنے گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور صارفین کو بھیجی گئی اضافی بلوں کے مسئلہ کو درست کرائیں بصورت دیگر صارفین پانی کی بلوں کو ادانہیں کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ دلی سرکار رعایا کو مفت پانی اور بجلی فراہم کررہی ہے دوسری طرف وادی کشمیر میں جہاں قدرتی پانی کی بہتات ہے ،کے استعمال پر لوگوں کو چارج دینا پڑتا ہے اور سرکار دعویٰ کررہی ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے ۔