پانچ ریاستوں میں ہوئے حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج مسلمانوں کے لئے چشم کشا ہیں۔ بی جے پی کی ہر ریاست میں ہار ہوئی، تین ریاستیں راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کانگریس کی جھولی میں گئیں جب کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور میزورم میں میزو نیشنل فرنٹ کی جیت ہوئی۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ پانچوں ریاستوں کے انتخابات میں کل 19 ؍مسلم اُمیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ تعداد کانگریس کے اُمیدواروں کی ہے۔ راجستھان میں کانگریس کے 7 ؍ اُمیدواروں کو کامیابی ملی جب کہ مدھیہ پردیش میں دو اور چھتیس گڑھ میں ایک اُمیدوار کامیاب رہا۔ اس طرح مجموعی طور پر کانگریس کے 10 ؍ اُمیدوار اسمبلیوں میں پہنچ گئے ہیں۔ مسلم اُمیدواروں کو اسمبلی بھیجنے کے معاملہ میں دوسرا مقام حیدرآباد کی اسد الدین اویسی کی پارٹی مجلس اتحادالمسلمین کا ہے۔ اویسی کی پارٹی کے کل 7؍اُمیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ تلنگانہ سے ٹی آر ایس سے ایک مسلم اُمیدوار کامیاب ہوا اور راجستھان میں بی ایس پی کے ایک مسلم اُمیدوار کو کامیابی ملی ہے۔
راجستھان:
راجستھان انتخابات میں اس بار 8؍مسلم اراکین اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ان 8 ؍اراکین اسمبلی میں 7 ؍کا تعلق کانگریس سے ہے جب کہ ایک کا بہوجن سماج پارٹی سے ہے۔ 25 سال کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب بی جے پی کا کوئی مسلم رُکن اسمبلی یہاں منتخب نہیں ہوا۔ اس مرتبہ کانگریس نے 15 ؍مسلمانوں کو ٹکٹ دیا تھا جن میں سے 7 ؍فتح یاب ہوئے۔ گزشتہ انتخابات میں کانگریس نے 15؍اُمیدوار کھڑے کئے تھے لیکن سبھی کی شکست ہوئی تھی۔کانگریس کے جو امیدوار کامیاب ہوئے وہ ہیں:زاہدہ خان (کاماں )، فتح پور (حاکم علی)، کشن پول (امین کاغذی)، دانش ابرار (سوائی مادھو پور)، صالح محمد (پوکرن ) ، محمد امین خان (شیو)، رفیق خان (آدرش نگر)۔ اس کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر واجب علی (نگر) کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔بی جے پی کے ٹکٹ پر 2 ؍ مسلم اُمیدوار گزشتہ مرتبہ رُکن اسمبلی بنے تھے، جن میں یونس خان وسندھرا حکومت میں وزیر بھی بنائے گئے تھے۔ بی جے پی نے اس بار بھی یونس خان کو ٹکٹ دیا تھا لیکن انھیں کانگریس کے مشہور لیڈر سچن پائلٹ نے شکست فاش دے دی۔
تلنگانہ:
تلنگانہ کی 119 ؍ارکان پر مشتمل نئی اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اسمبلی کے لئے اس مرتبہ بھی 8؍ارکان منتخب ہوئے ہیں۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے 7 ؍ارکان حیدرآباد کے مسلم اکثریتی علاقوں سے پھر منتخب ہوئے ہیں جب کہ تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کا ایک مسلم رُکن بھی پھر سے منتخب ہوا ہے۔ یہ تمام تحلیل شدہ اسمبلی کے ارکان تھے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اکبر الدین اویسی چندریان گٹّا حلقۂ انتخاب سے پھر منتخب ہوئے ہیں۔ اُن کی پارٹی کے دیگر منتخب شدہ امیدوار یہ ہیں: ممتاز احمد خان (چارمینار)، احمد پاشا قادری (یاقوت پورہ)، جعفر حسین (نام پلی)، احمد بن عبد اللہ (ملک پیٹ)، معظم خان (بہادر پورہ) اور کوثر محی الدین (کاروان)۔ ٹی آر ایس کے محمد شکیل عامر نظام آباد ضلع کے بودھا سے پھر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ برسر اقتدار جماعت کے دو مسلم اُمیدواروں میں سے ایک ہیں۔کانگریس کے سات اُمیدوار میدان میں تھے جن میں سے دو حیدرآباد سے تھے لیکن کوئی بھی جیت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہا۔ بی جے پی کے دو اور تلگو دیشم کے واحد مسلم اُمیدوار کو بھی ہار کا سامنا کرنا پڑا۔
مدھیہ پردیش:
مدھیہ پردیش میں تقریباً 11 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔ یہاں مالوا، نماڑ اور بھوپال اتر کی تقریباً 40؍سیٹوں پر مسلم اُمیدواروں کا اثر رہا ہے۔ مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد بھوپال اُتر سیٹ پر ہے۔ یہاں سے لگاتار 4؍بار سے کانگریس جیتتی رہی ہے اور اس مرتبہ بھی کانگریس کے عارف عقیل احمد نے جیت درج کی ہے۔ اس کے علاوہ بھوپال مدھیہ سے عارف مسعود کامیاب ہوئے ہیں۔
چھتیس گڑھ:
چھتیس گڑھ میں کل 2 فیصد مسلم ووٹر ہیں جن کا 4 ؍سیٹوں پر اثر ہے۔ یہاں سے بی جے پی نے ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔ کانگریس نے ویشالی نگر سے بدر الدین قریشی اور کوردھا سے اکبر بھائی کو ٹکٹ دیا تھا۔ اکبر بھائی نے تقریباً 60 ؍ہزار ووٹوں سے جیت درج کی ہے جب کہ بدر الدین کی تقریباً 18 ؍ہزار ووٹوں سے ہار ہوئی ہے۔
میزورم:
شمال مشرقی ریاست میزورم میں 2 فیصد ووٹر ہیں۔ یہاں سے دونوں اہم پارٹی بی جے پی اور کانگریس نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا۔ یہاں کی صرف ایک سیٹ پر مسلمانوں کا اثر ہے۔