سرینگر//مزاحمتی کلینڈر میں رواں ہفتے کے دوران ڈھیل کے آخری روز سرد ہوئی لہر کے بیچ تجارتی سرگرمیاں جاری رہیں جبکہ شہر میں بے ترتیب و بے ہنگم ٹریفک نے مسافروں اور راہگیروں کو ناکو چنے چبوائے۔جمعہ کو مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی کال کے پیش نظرممکنہ احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایات دی گئیں ہیں۔
ڈھیل کا آخری روز
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے جاری کئے گئے تازہ کلینڈر میں ڈھیل کے آخری روز بھی بازار،تجاری مراکز،کاروباری ادارے اور ٹرانسپورٹ کی سرگرمیاں جاری رہی تاہم ہڑتال کے24ہفتے مکمل ہوجانے کے باوجود ابھی بھی مکمل طور پر زندگی پٹری پر نہیں آئی۔ جمعرات کو پانچویں روز بھی سرینگرسمیت وادی کے دیگر علاقوں میں تمام دکانیں اور ہر طرح کے کاروباری اداروں کے ساتھ تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بھی کھل گئے اور گاڑیوں کی آمد و رفت بھی شروع ہو گئی۔اس دوران ٹریفک کے بڑھتے دباو کے پیش نظر ٹریفک جام رہا جس سے مسافروں کے ساتھ ساتھ راہ چلتے لوگوں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔بے ہنگم و بے ترتیب ٹریفک کی نقل وحمل کی وجہ سے شہر کے ڈلگیٹ، پانتھ چوک، پولو ویو، ریذیڈنسی روڑ، ریگل چوک، ہری سنگھ ہائی سٹریٹ،بٹہ مالو، قمر واری، رام باغ ، شالٹینگ، بمنہ اور ٹینگہ پورہ بائی پاس پر بدترین ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے کو ملا جس کی وجہ سے مسافر کئی گھنٹوں تک اٹکے رہے جبکہ شہر کی طرف سے آنے والی تمام بڑی شاہراہوں پر ٹریفک کی یہی حالت رہی۔سرحدی ضلع کپوارہ اور بارہمولہ میں بھی ڈھیل کے دوران تمام تجاری مراکز کھلیں رہیں اور دکانوں پر بھی غیر معمولی گہما گہمی نظر آئی جبکہ کسی بھی جگہ سے کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔جنوبی کشمیر سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی کشمیر کے تمام اضلاع شوپیان ،کولگام،پلوامہ اور اسلام آباد سمیت اضلاع کے تمام اہم قصبوں اور بازاروں میں زبردست چہل پہل دیکھنے کو ملی جبکہ ٹریفک اور کاروباری سرگرمیاں بھی بحال رہیں ۔ادھر وسطی ضلع بڈگام کے تمام قصبوں ڈھیل کے نتیجے میں بازاروں میں روایتی رونق دیکھی گئی جبکہ ہر طرح کی کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بحال رہیں۔ سرکاری دفاتر میں معمول کے کام کاج کے ساتھ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا عمل شروع ہوا۔۔