مشتاق الاسلام
پلوامہ//وادی کشمیر کی شان اور عالمی شہرت یافتہ ’ریڈ گولڈ‘یعنی زعفران آج پانپور میں غیر یقینی اور تشویشناک صورتحال سے دوچار ہے۔ گالندر میں قائم غیرقانونی ڈمپنگ سائٹ نہ صرف زعفران زار کو زہریلا کر رہی ہے بلکہ مقامی کسانوں کی روزی روٹی کو بھی نگل رہی ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ کسانوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے سخت سوالات اٹھائے ہیں۔آخر 30 کروڑ روپے کی لاگت سے بنائے گئے بوریویل کہاں گئے؟ کیا زعفران کے کھیتوں کی سینچائی صرف کاغذوں تک محدود ہے؟زعفرانکی کاشت کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ گالندر میں قائم ڈمپنگ سائٹ سے نکلنے والی بدبو، گندگی اور چوہوں کی یلغار نے زعفران کے قیمتی بیچ برباد کر دئے ہیں۔ بیچ کی قیمت میں اضافہ ہونے کے باوجود کسان اب زمین میں بیچ لگانے سے ڈر رہے ہیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ یہ زمین اب زعفران کے قابل نہیں رہی۔ کسانوں نے بتایا کہ پہلے جو زمین سونا اگلتی تھی، اب وہاں صرف بدبو اور بربادی کا بسیرا ہے۔راشٹریہ رکشا ونی کے مرکزی لیڈر ابجیت ویشان کی قیادت میں مقامی کسانوں نے گالندر پانپور میں احتجاج کیا۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گالندر میں قائم ڈمپنگ سائٹ کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔نیشنل زعفران مشن کے تحت خرچ کی گئی خطیر رقم کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔زعفران کی زمینوں کو بچانے کیلئے فوری بحالی منصوبہ نافذ کیا جائے۔ماحولیاتی تحفظ کے لیے سخت قوانین اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔احتجاج کے دوران ابجیت ویشان نے کہاکہ’یہ صرف ایک زرعی مسئلہ نہیں بلکہ پوری کشمیری قوم کے مستقبل کا سوال ہے۔ زعفران ہماری پہچان ہے، ہماری معیشت کا ستون ہے اور اگر آج ہم خاموش رہے تو کل ہمارے پاس صرف بربادی کی داستانیں ہونگی۔ اگر حکومت نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے، تو زعفران معیشت کا جنازہ نکل جائے گا‘‘۔احتجاج میں شامل کسانوں نے نیشنل زعفران مشن کے تحت تعمیر کردہ بوریویلز پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آج بھی زعفران زار پانی کیلئے ترس رہے ہیں۔ایک مقامی کسان نے کہا’’زعفران صرف ایک فصل نہیں بلکہ کشمیری ثقافت، ورثے اور معیشت کی پہچان ہے۔ دنیا بھر میں اس کی خوشبو اور رنگت کی قدر کی جاتی ہے لیکن اگر فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو یہ قیمتی خزانہ تاریخ کے اوراق میں دفن ہو جائے گا‘‘۔احتجاجی کسانوں نے ایل جی انتظامیہ، محکمہ زراعت اور مرکزی حکومت سے اس سلسلے میں مداخلت کی اپیل کی۔