اننت ناگ +سرینگر+بارہمولہ //وادی میں خواتین کی گیسو تراشی کی لہر تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور جمعہ کو ایک دلخراش واقعہ میں اننت ناگ قصبہ سے متصل گائوں میںایک 70 سالہ معمر شخص کو ’چوٹی کاٹنے والا‘ سمجھ کر ہلاک کردیا گیا۔ ان واقعات کے خلاف عوام میں بڑھتی ہوئی ناراضگی کے پیش نظر انتظامیہ نے جمعہ کو وادی بھر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردیں۔ اس کے علاوہ ریلوے حکام نے سول و پولیس انتظامیہ کی ایڈوائزری پر وادی میں جمعہ کو دن کے ایک بجے ریل خدمات بھی معطل کردیں۔ وادی میں جمعہ کو خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے تین نئے واقعات سامنے آئے،جن کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اننت ناگ میں لوگوں نے ایک 70 سالہ معمر شخص کو غلطی سے ’چوٹی کاٹنے والا‘ سمجھ کر ہلاک کردیا ۔ یہ واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات پیش آیا ۔پولیس نے بتایا ’اننت ناگ کے میر دانتر نامی گاؤں میں لوگوں نے 70 سالہ بزرگ شخص عبد السلام وانی پر یہ سمجھ کر اینٹ سے حملہ کیاکہ وہ چوٹی کاٹنے والا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ وانی کو پہلے ضلع اسپتال اننت ناگ اور بعدازاں تشویشناک حالت میں شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔ وادی میں حالیہ دنوں میں کسی مرد کو غلطی سے ’چوٹی کاٹنے والا‘ سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے البتہ پہلی ہلاکت ہے۔ وادی میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران لوگوں نے متعدد افراد کی یہ سمجھ کر شدید پٹائی کی کہ وہ چوٹی کاٹنے والے ہیں۔گرمائی دارالحکومت سرینگر کے بالائی علاقے نٹی پورہ میںجمعہ کی صبح چوٹی کاٹنے کا واقعہ پیش آیا۔ نامعلوم افراد نے صبح کے وقت آزاد بستی نٹی پورہ میں ایک خاتون کی چوٹی کاٹ دی۔ یہ خبر پھیلتے ہی نٹی پورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں نے سڑکوں پر آکر مرتکبین کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ نٹی پورہ کے بعد پانتہ چوک علاقہ میں نامعلوم افراد نے ایک بیوہ خاتون کی چوٹی کاٹ ڈالی۔ اس کے خلاف لوگوں نے جموں سرینگر شاہراہ پر آکر شدید احتجاج کیا۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سنگری نامی گاؤں میں نامعلوم افراد نے جمعہ کی صبح ایک جواں سال لڑکی کے بال کاٹ دیئے۔ اس واقعہ کے خلاف بھی علاقہ بھر میں شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔نامعلوم افراد نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک امام مسجد کی داڑھی کاٹ دی ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کی علی الصبح فجر نماز سے قبل پیش آیا ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق فوٹلی پورہ ژار شریف میںمولوی غلام نبی گورسی نماز فجر کی پیشوائی کیلئے صبح مسجد کی طرف جا رہے تھے،اور نامعلوم افراد نے ان پر حملہ کیا ،اور انکی داڈھی مونڈھی گئی۔مقامی لوگوں کی کے مطابق مولوی غلام نبی بے ہوش ہوگئے اور بعد میں انہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔نامعلوم افراد کے ہاتھوں خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات سے اہلیان وادی بالخصوص خواتین میں شدید خوف وہراس پایا جارہا ہے۔ ایک مہینہ گزر جانے کے باوجود ریاستی پولیس اس معمے کو حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے واقعات میں ملوث قصورواروں کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لئے کوششیں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔ معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لئے تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دینے کے علاوہ نقدی انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔وادی میں گزشتہ3ہفتوں کے دوران بال کاٹنے کے69واقعات رونما ہوئے ہیں۔خواتین کے سب سے زیادہ بال کاٹنے کے واقعات جنوبی ضلع کولگام میں پیش آئے،جن کی تعداد26ہیں، شوپیان میں3،اننت ناگ میں10، پلوامہ میں،4، بڈگام میں8،گاندربل میں ایک اورسرینگر میں11واقعات رونما ہوئے ہیں۔بانڈی پورہ میں2اور بارہمولہ میںبھی3 واقعات پیش آئے۔