سرینگر // گرمائی دارالحکومت سرینگر میں سوموار کوپالی ٹیکنیک انجینئرنگ طلبہ نے اپنے چھٹے سمسٹر امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ احتجاجی طلبہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن نے دو ہفتے قبل چھٹے سمسٹر کے امتحانات 17 اکتوبر سے منعقد کرنے کا اعلان اپنی سرکاری ویب سائٹ پر کیا تھا۔ تاہم طلبہ نے بورڈ کو پہلے ہی یہ اطلاع دی تھی کہ وہ امتحانات میں نہیں بیٹھیں گے کیونکہ وادی میں جاری احتجاجی مظاہروں کی لہر کے باعث وہ گذشتہ تین ماہ کے دوران کچھ بھی پڑھ نہیں پائے ہیں۔ طلبہ کے بار بار کے اصرار کے باوجود بورڈ نے امتحانات ملتوی کرنے سے انکار کیا۔ پیر کی صبح مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ وومنز پالی ٹیکنیک کالج بمنہ میں قائم امتحانی مرکز میں جمع ہوئے اور امتحان میں بیٹھنے کے بجائے اس کا بائیکاٹ کیا۔امتحان صبح نو بجے شروع ہونا تھا لیکن 300سے زائد طلبہ میں سے صرف 150ہی یہاں پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔طلبہ نے کالج احاطے کے باہر زبردست احتجاج کرتے ہوئے وادی کی صورتحال میں بہتری آنے تک امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی طلبہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’ہم نے اپنا پچاس فیصد نصاب بھی مکمل نہیں کیا ہے۔ 9 جولائی سے ہمارے کالج بند پڑے ہوئے ہیں۔ ہم میں سے بیشتر کا تعلق مختلف دور دراز اضلاع سے ہے۔ ہم اپنی جانیں جوکھم میں ڈال کر امتحانات میں بیٹھنے کے لئے سرینگر نہیں آسکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’وادی کی صورتحال انتہائی غیر مستحکم ہے۔ ہم پر امتحانات اس لئے تھوپے جارہے ہیں تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ کشمیر کے حالات بہتر ہوگئے ہیں‘۔طلبہ نے بعد میں شاہراہ پر بھی دھرنا دیا اور امتحان ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں 8 جولائی کے بعد سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ ساڑھے تین ماہ تک تعلیمی ادارے بند رہنے کے بعد ریاستی حکومت امتحانات منعقد کرنے پر بضد ہے۔