یو این آئی
نئی دہلی//دراوڑ منیترا کزگم(ڈی ایم کے)کے ارکان نے پیر کو لوک سبھا میں زبان کے معاملے پر ہنگامہ کیا اور ایوان کے بیچ میں آکر نعرے بازی کی جس کی وجہ سے اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی دوپہر 12بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔جیسے ہی برلا نے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کی کارروائی شروع کی، اپوزیشن اراکین نے اہم معاملات کا حوالہ دیا اور ان پر بحث کا مطالبہ کیا، لیکن سپیکر نے اراکین کو پرسکون رہنے اور وقفہ سوالات کو جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ اس دوران ایوان میں کئی سوال پوچھے گئے اور حکومت نے ان کا جواب دیا لیکن ڈی ایم کے ارکان نے تعلیمی پالیسی پر ہنگامہ شروع کردیا اور کہا کہ زبان کے نام پر ہندی کو مسلط کیا جارہا ہے۔وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے ڈی ایم کے پر زبان کے نام پر سیاست کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس کی سیاست سے بچوں کا مستقبل برباد ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ زبان کا معاملہ اٹھاتے ہیں تو ان کی سیاست بچوں کے مستقبل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ضرور کریں لیکن ایسی سیاست نہیں ہونی چاہیے جس سے ملک کے بچوں کا مستقبل متاثر ہو۔انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کے ایماندار نہیں ہے۔ وہ تمل ناڈو کے طالب علموں کے لیے پرعزم نہیں ہے اور تمل ناڈو کے طلبہ کے مستقبل کو برباد کر رہی ہے۔ اس پارٹی کے لوگوں کا کام صرف لسانی رکاوٹیں پیدا کرنا ہے۔ وہ سیاست کر رہے ہیں اور شرارتی انداز میں زبان کی بات کرکے غیر جمہوری کام کر رہے ہیں۔اس پر ڈی ایم کے ارکان ہنگامہ کرتے ہوئے اور تمل ناڈو کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کا الزام لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ ہنگامہ کے درمیان اسپیکر نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی لیکن ہنگامہ بڑھنے پر انہوں نے کارروائی 12 بجے تک ملتوی کردی۔