سرینگر//تقسیم ہند اور مسئلہ کشمیر کیلئے کانگریس پارٹی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اگر سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیر اعظم بنے ہوتے تو سارا کشمیر بھارت کا حصہ ہوتااور مسئلہ کشمیر کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔لوک سبھا میں اپوزیشن کی زوردار نعرے بازی کے بیچ وزیر اعظم نے کانگریس قیادت پر سنگین نوعیت کے الزامات کی بوچھاڑ کی اور بشیر بدرؔ کا ایک شعر بھی پڑھا۔ کے ا یم ا ین مانیٹرنگ کے مطابق وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے بدھ کو لوک سبھا میں صدر کے خطبے پر شکریہ کی تحریک پر ہوئی بحث کا جواب دیا اور اپنی تقریر میں کشمیر کا تذکرہ بھی کیا۔وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے دوران کانگریس پارٹی پر طرح طرح کے الزامات عائد کئے ، حالانکہ کانگریس ممبران پہلے سے ہی مختلف معاملات پر شورشرابہ اور ہنگامہ آرائی کررہے تھے ، تاہم نریندر مودی نے اپوزیشن ممبران کی زوردار نعرے بازی کے باوجود اپنی تقریر جاری رکھی۔تقسیم ہند اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں وزیر اعظم نے بتایا کہ یہ سب ملک کو کانگریس کی دین ہے جس کا خمیازہ لوگ آج تک بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر سردار ولبھ بھائی ملک کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہوتے تو مسئلہ کشمیر کا بقول ان کے کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تقسیم اور کشمیر مسئلے کیلئے کانگریس قیادت ذمہ دار ہے۔اس ضمن میں وزیر اعظم نے کہا’’تقسیم ہند کی ذمہ داری ان لوگوں(کانگریس لیڈرشپ) پر ہی عائد ہوتی ہے ، یہ لوگ کئی دہائیوں تک حکومت کرنے کے باوجود ملک کی تیز تر ترقی کو یقینی بنانے میں ناکام ہوگئے ‘‘۔نریندر مودی نے کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے زور دیکر کہا’’اگر سردار ولبھ بھائی پٹیل بھارت کے پہلے وزیر اعظم بن جاتے تو سارا کشمیر ہمارا ہوتا‘‘۔انہوں نے کانگریس پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’ایک پارٹی نے دہائیوں تک اپنی ساری توانائی صرف ایک خاندان کی خدمت میں صرف کی، ملک کے مفادات کو نظرانداز کرکے ایک خاندان کے مفادات کو ترجیح دی گئی ، یہی وہ پارٹی ہے جس نے ہندوستان کو تقسیم کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی یہ تاثر دینے کی کوشش کرتی ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو نے ملک کو جمہوریت دی ، لیکن یہ تاثر بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔اس بارے میں وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا’’بھارت کو پنڈت نہرو کی وجہ سے جمہوریت نہیں ملی ، جیسا کہ کانگریس تاثر دے رہی ہے‘‘۔کشمیر میڈیا نیٹ ورک مانیٹرنگ کے مطابق نریندر مودی نے کانگریس ممبران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا’’مہربانی کرکے ملک کی تاریخ پر نظر ڈالیں،جمہوری روایات کی صدیوں پرانی کئی مثالیں مل جائیں گی، جمہوریت ملک کی تاریخ کا ناقابل تنسیخ حصہ رہی ہے اوریہ ہماری تہذیب میں ہے‘‘۔وزیر اعظم نے دسمبر2017میں راہل گاندھی کے کانگریس صدر منتخب ہونے کا مذاق بھی اڑایا۔اس ضمن میں انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا’’کیا ہم نے دسمبر کے مہینے میں کانگریس صدر کے عہدے کیلئے کسی انتخاب یا تاجپوشی کا مشاہدہ کیا؟ ایک نوجوان نے اس پر اپنی آواز بھی اٹھائی‘‘۔نریندر مودی نے کانگریس پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا’’آپ نے ہندوستان کو تقسیم کیا ،آزادی کے70سال بعد بھی 125کروڑ ہندوستانیوں کو اُس زہر کا خمیازہ بھگت رہے ہیں جو آپ لوگوں نے بویا، ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا ہوگا جب ملک کے لوگوں کو آپ کے گناہوں کی سزا نہ ملی ہو‘‘۔وزیر اعظم نے کانگریس پارٹی کو لیکر اور بھی کئی معاملات کا تفصیلی تذکرہ کیا اور بشیر بدرؔ کا یہ شعر بھی پڑھا۔۔۔’’جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں، کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا‘‘۔