سرینگر//شہرکے نواحی علاقے پادشاہی باغ میں4سال قبل پراسرار طور پر غرقآب ہوئے کمسن طالب علم زاہد اقبال کے والدین کو اب بھی انصاف کا انتظار ہے جبکہ والدین کا کہنا ہے کہ حصول انصاف تک وہ انتظامیہ اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائے گے۔ سرینگر کے راتھر محلہ پادشاہی باغ کے محمد اقبال بٹ کا 17سالہ فرزند زاہد اقبال4سال قبل 23اگست کی شام معمول کے مطابق گھر سے نکلا اور رات دیر گئے تک جب ہائر اسکنڈری اسکول نوگام میں زیر تعلیم یہ طالب علم واپس گھر نہیں پہنچا تو اہل خانہ نے ہر ممکنہ جگہ پر رابطہ قائم کر کے زاہد اقبال کا اتہ پتہ لگانے کی پوری کوشش کی ۔کہیں سے کوئی سراغ یا معلومات حاصل نہ ہونے کے بعد محمد اقبال بٹ نے پولیس تھانہ صدر میں زاہد اقبال کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ درج کرائی ۔ 26اگست کو لل دید اسپتال کے نزدیک دریائے جہلم سے ایک لاش بر آمد کی گئی اور بعد ازاں اس کی شناخت لا پتہ نوعمر طالب علم زاہد اقبال کے بطور ہوئی ۔ زائد اقبال اپنے والدین کا بڑا بیٹا تھا اور ہائر اسکنڈری اسکول نو گام میں گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھا۔ پولیس نے زاہد اقبال کی پر اسرار موت کے سلسلے میں پولیس تھانہ صدر میں باضابطہ طور پر معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کی جس کے بعد معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔ اس معاملے کی سر نو تحقیقات کیلئے ڈسڑک مجسٹریٹ کو ہدایت دی گئی جنہوں نے تحصیلدار کو کام سونپا،اس وقت بھی یہ معاملہ زیر تحقیقات ہے۔زاہد اقبال کے والدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ3برسوں سے تحقیقات مکمل ہی نہیں ہو رہی ہے اور ڈسرکٹ مجسٹریٹ رپورٹ ہی پیش نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کبھی سیلاب زدگان کی فنڈس کی تقسیم کاری میں مصروف اور کھبی نامسائد حالات سے نپٹنے کیلئے مصروف ہونے کا بہانہ تراشا جا رہا ہے۔محمد اقبال نے کہا کہ انکے لخت جگر کو منصوبے کے تحت قتل کر کے دریا برد کیا گیا اور قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔زاہد اقبال کے والدین نے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فرہم کیا جائے تاکہ انکے اکلوتے بیٹے کی روح کو سکون ملے۔اس دوران زاہد کی چوتھی برسی پر انکے گھر میں دعائی مجلس منعقد ہوئی اورفاتحہ خوانی بھی کی گئی۔