سرینگر// پائین شہر میں جمعہ کو دوسرے روز بھی سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں، جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ کالجوں اور ہائر سکنڈری سکول بھی بند رہے جبکہ یونیورسٹی میں درس و تدریس کا کام کاج معطل رہا۔اس دوران سرینگر میں تیسرے روز بھی انٹرنیٹ کی رفتار سست رکھی گئی ۔دریں اثناء شہر خاص کے کئی علاقوں اور کھڈونی میں سنگباری اور شلنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ واضح رہے کہ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے فتح کدل میں جنگجوئوں اور شہری ہلاکتوں کیخلاف جمعہ کو احتجاج اور مظاہروں کی کال دی تھی۔
ناکہ بندی و ہڑتال
مزاحمتی خیمے کی طرف سے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کال کے پیش پائین شہر میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئیں تھیں ۔پائین علاقوںمیں کرفیو جیسی صورتحال تھی۔پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ۔ سرینگر کے اہم سڑکوں ،پلوں اور چوراہوں پر بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ناکے بٹھائے گئے تھے۔انتظامیہ اور پولیس نے جمعہ کوپائین شہر کے مہاراج گنج،خانیار،نوہٹہ،صفاکدل،رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں عائد کیں۔مقامی لوگوں کے مطابق لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جامع مسجد، نوہٹہ، گوجوارہ، راجوری کدل،صراف کدل، بہوری کدل،ملارٹہ اور جامع مسجد کے گرد نواح میں بڑے پیمانے پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا ۔ نامہ نگار کے مطابق جنوبی قصبہ پلوامہ کے کئی علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران لوگوں نے مطالبہ کیا کہ21 ستمبر کو سملر بانڈی پورہ میں جھڑپ کے دوران جاں بحق جنگجو کی نعش جلد از جلد انہیں سپرد کی جائے تاکہ وہ مہلوک جنگجو کی آخری رسومات ادا کر سکے۔ ہڑتال کے نتیجے میں تمام تجارتی و کاروباری سرگرمیاں متاثر رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی۔
احتجاج
پائین شہر میںاحتجاج،سنگباری اور ٹیر گیس شلنگ ہوئی۔ زالڈگر علاقے میں نوجوانوں نے احتجاج کرتے ہوئے فورسز اور پولیس پر سنگباری کی۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے۔ خانیار میں شامن کو فورسز پر پتھرائو کیا گیا۔اس موقعہ پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے گئے۔ طرفین میں شام دیر گئے تک سنگباری و شلنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ شہر کے صفا کدل اور نور باغ علاقوں میں بھی جھڑپیں ہوتی رہیں۔شہر کے برزلہ اور نٹی پورہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق نماز جمعہ کے بعد کھڈونی میں نوجوان مقامی جامع مسجد کے باہر جمع ہوئے اور بعد میں احتجاج کرنے لگے۔ بعد میں نوجوانوں اور فورسز و پولیس کا آمنا سامنا ہوا،جس کے دوران سنگباری و شلنگ کی گئی۔اس دوران سرینگر میں مزاحمتی جماعتوں نے احتجاجی مظاہرے بھی برآمد کئے۔
کالج مقفل
بندشوں کے بیچ سرینگر ضلع انتظامیہ نے پہلے ہی شہر سرینگر کے تمام ہائر سیکنڈری سکولوں اور کالجوں کو بند رکھنے کے احکامات صادر کئے تھے جس کے باعث سکول و کالج اور کشمیر یونیورسٹی بند رہے۔ تاہم اسکول کھلے رہے۔ادھر فتح کدل علاقے میں گذشتہ روز بدھ وار کو ایک خونریز جھڑپ کے شروع ہوتے ہی انتظامیہ نے شہر میں انٹرنیٹ سروس پوری طرح بند کردی جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس دوران 18اکتوبر جمعرات کو انٹرنیٹ سروس کو اگرچہ بحال کیا گیا لیکن اس کو 2جی رفتار پر چالو کیا گیا ۔جبکہ جمعہ کو دوسرے روز بھی شہر سرینگر میں انٹرنیٹ سروس 2جی رفتار پر ہی چالو رہی ۔