سرینگر// کشمیر انتظامیہ نے ہفتہ کے روز سری نگر کے آٹھ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر قدغنیں عائد کردیں۔ یہ قدغنیں شہر کے زکورہ میں گذشتہ سہ پہر کو جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والے شوٹ آوٹ میں ایک مقامی جنگجو اور پولیس سب انسپکٹر کی ہلاکت کے تناظر میں عائد کی گئیں۔ انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ شہر میں جنگجو کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں۔ شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے اطلاق کے علاوہ پوری وادی میں ریل خدمات احتیاطی طور پر معطل کردی گئی ۔ ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے احکامات پر شہر کے تمام تعلیمی اداروں میں ایک روزہ تعطیل رہی جبکہ وادی کی سب سے بڑی علمی دانش گاہ ’کشمیر یونیورسٹی‘ میںدرس وتدریس کی سرگرمیاں معطل رہیں۔ تاہم تمام امتحانات اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق لئے گئے۔سوشل میڈیا پر ویڈیوز کی اپ لوڈنگ کو روکنے کے لئے شہر میں تیز رفتار والی تھری جی اور فور جی موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئی ہیں۔ کشمیر انتظامیہ نے علیحدگی پسندوں کو کسی بھی احتجاجی جلسہ، جلوس یا ریلی کا حصہ بننے سے روکنے کے لئے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو تھانہ جبکہ حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو خانہ نظربند کردیا ۔شہر کے آٹھ پولیس تھانوں پارمپورہ، نوہٹہ، ایم آر گنج، رعناواری، خانیار، صفا کدل ، مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں احتیاطی اقدامات کے طور پر دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی تھیں۔ ان علاقوں میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے گردونواح میں سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد کو تعینات دیکھا گیا۔ بیشتر سڑکوں بالخصوص نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر قمرواری تک خارداروں تاروں سے سیل کردیا گیاتھا۔