سرینگر//پائین شہرمیں کتوں کی بھرمار سے شہریوں کا صبح اورشام گھر وںسے باہرنکلنا محال بنتا جارہا ہے اور آوارہ کتے گلی کوچوں میں انسانوں پر حملہ آور ہورہے ہیں جس کی وجہ سے خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اور چھوٹے بچوں کا گھر سے نکلنا کسی خطرے سے خالی نہیں ہے ۔اس صورتحال کی وجہ سے پائین شہر کی آبادی میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے خلاف عوام کا غصہ بڑھتا جارہا ہے ۔لوگوں کے مطابق شہر کے پائین علاقوں میں کتوں کی آبادی اب شہریوں کی آبادی سے تجاوز کرگئی ہے اور اب ہر جگہ ،گلی ،کوچے،نکڑ اور چوراہے پر کتوں کی بھر مار دکھائی دے رہی ہے۔عید گاہ اور صفاکدل علاقوںمیں سڑکوں اور گلیوں میں آوارہ کتوں کے جھنڈ موجود رہنے سے بچوں،بزرگوں اور خواتین کا گھر سے باہرقدم رکھنا محال بن گیا ہے ۔عیدگاہ کے رہایشی نثار احمدنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ علاقے میں اس قدر کتے گھومتے رہتے ہیں لگتا ہے کہ اب انسانوں کی آبادی ہی کم ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کتے گلی کوچوں میں موجود رہتے ہیں اور راہ گیروں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں ۔صفاکدل کے حاجی عبدالستار نے کہا کہ ہر سڑک اور گلی کوچوں میں کتے 24 گھنٹوں موجود رہتے ہیں ایسے میں بچوںاورخواتین کا گھر سے باہر نکلنا مطلب جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر ہے اورصبح اور شام کے اوقات نمازیوں کا مسجدوں کی طرف جانا بھی پر خطرہ بن گیا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے بڑے بڑے کوڑے دانوںپر درجنوں آوارہ کتوںکا جھنڈ ہوتا ہے اور ایسے میں کوئی وہاں سے گزرتا ہے تو چاروں طرف سے کتوں کی یلغار ہوتی ہے اور جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔ اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ گاڑیوں کی چھتوں پربھی دن بھر کتوں آرام سے بیٹھ جاتے ہیں اور جب کوئی انہیں بھگانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ کتے حملہ آور ہوتے ہیں ۔گوجوارہ اور نوہٹہ علاقوں میں بھی کتوں نے انسانوں کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کتے نہ صرف انسانوں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں بلکہ گاڑیوں میں سوار لوگوں کا بھی پیچھا کرتے ہیں ۔شکیل احمد نامہ شہری نے بتایا ”میں گذشتہ شام لال چوک سے حول جارہا تھا کہ گوجوارہ کے نزدیک درجنوں کتے گاڑی کے سامنے آگئے اور گاڑی کی کھڑکیوں کی طرف بڑھنے لگے “۔انہوں نے بتایا ”میں نے جلد ی جلدی کھڑکی کا شیشہ اوپر چڑھایا جس کی وجہ سے میں بچ گیا “۔لوگوں نے کہنا ہے کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ساتھ ساتھ ضلع انتظامیہ بھی کتوںکو قابو کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔لوگوں نے بتایا کہ ایس ایم سی سال میں ایک دو مرتبہ کتوں کو پکڑنے اور ان کی نس بندی کرنے کی مہم چھیڑتی ہے اور بعد میں یہ مہم ٹھپ پڑ جاتی ہے ۔لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد اس مصیبت سے لوگوں کو نجات دلانے کیلئے کار گر اقدامات کرے ۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر کا کہنا ہے کہ ایس ایم سی کی خاص توجہ اس مسئلہ کی طرف ہے اور بہت جلد ایک ٹیم تشکیل دی جارہی ہے جس میں دیگر عملہ کے ساتھ ساتھ ویٹنری سرجن بھی ہونگے اور اس مہم سے آنے والے ایام میں کتوں کی تعداد میں خاصی کمی واقع ہوجائے گی۔