سرینگر//سرینگر کے پائین شہر میں نماز جمعہ کے بعد تشدد آمیز مظاہرے ہوئے جبکہ جبکہ چاڑورہ میں حزب آپریشنل کمانڈر محمود غزنوی کی یاد میں ہڑتال کے بیچ لوگوں نے احتجاجی ریلی برآمد کی۔ شہر خاص میں جامع مسجد کے گرد نواح علاقوں،بشمول گوجوارہ اورنوہٹہ میں نماز جمعہ کے بعد نوجوانوں نے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نوجوانوں نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا۔ مظاہرین دفعہ35Aکی منسوخی کی کوششوں اور فورسز کے ہاتھوں ہلاکتوں کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے ۔اس کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔اس دوران گوجوارہ تک فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،جبکہ فورسز نے پیلٹ کا بھی استعمال کیا۔اس موقعہ پر علاقے میں افراتفری پھیل گئی اور دکانیں بند ہوگئیں۔ شلنگ کے نتیجے میں کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔اس دوران چاڈورہ اور اس کے مضافات میں مسلسل5ویں روز بھی ہڑتال رہی۔ چاڈورہ قصبہ اور اسکے گردونواح کے علاقوں میں جمعہ کو ہر طرح کی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دوکانوں اور کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ دفاتر اور اسکول و غیرہ بھی بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد قدیم ناگم سے حزب کمانڈر محمود غزنوی کی یاد میں ایک بڑا جلوس برآمد ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔جلوس میں شامل لوگ اسلام اور آزادی کے علاوہ مرحوم غزنوی اور حزب المجاہدین کے حق میں بھی زوردار نعرے بازی کررہے تھے۔ جلوس کے شرکاء نے مرحوم محمود غزنوی کے مقبرے تک مارچ کیا جہاں اس کے حق میں اجتماعی فاتحہ خوانی کی گئی ۔قبرستان پر بھی نعرے بازی کا سلسلہ کچھ دیر تک جاری رہا تاہم بعد میں جلوس میں شامل لوگ پر امن طور منتشر ہوئے۔اس دوران ایوب للہاری کی ہلاکت کے باعث کاکہ پورہ میں بھی تعزیتی ہڑتال رہی۔اس دوران میرواعظ عمرفاروق کی سرگرمیو ں پرعائدپابندی میں نرمی لاتے ہوئے انتظامیہ نے موصوف کی 8ہفتوں یا57روزسے جاری خانہ نظربندی ختم کردی ۔ میرواعظ نے مرکزی جامع مسجد لوگوں سے خطاب کیا۔ ادھر بزرگ مزاحمتی لیڈرسید علی گیلانی صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں فورسز اور پولیس کے سائے میں زیر علاج ہیں،تاہم تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری محمد اشرف صحرائی اور عمر عادل مسلسل گھر میں نظر بند ہے۔