سرینگر+کپوارہ//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے شہری ہلاکتوں کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کی اپیل کے پیش نظر پائین شہر کے حساس علاقوں میں ناکہ بندی رہی،جبکہ قدغنوں کی وجہ سے تاریخی جامع مسجد سرینگر میںنماز کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی۔اس دوران حیدپورہ اور مائسمہ میں احتجاجی مظاہرے ہوئے،جبکہ میر واعظ کو خانہ نظر بند رکھا گیا جبکہ محمد اسین ملک کو گرفتار کیا گیا۔نمازجمعہ کے بعد ممکنہ پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر گرمائی دارالحکومت سرینگر کے شہرخاص اورسیول لائنزمیں7پولیس تھانوں صفاکدل، نوہٹہ، مہاراج گنج،خانیار،رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں اورپابندیاں عائدرہنے کے ساتھ ساتھ سبھی حساس علاقوں ومقامات پربڑی تعدادمیں مقامی اورمرکزی پولیس فورس کے مشترکہ دستے سریع الحرکت رکھے گئے تھے ۔ پائین شہر کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کے دستے گشت کرتے رہے۔ پائین شہر کے نوہٹہ، گوجوارہ، حول، خواجہ بازار، رانگر سٹاپ، بابہ ڈیم اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ اْن کے علاقوں میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔پائین شہر اور سیول لائنز میں کم وبیش تمام علاقوں میں سڑکوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ ان علاقوں میں تمام دکانیں، کاروباری ادارے، بنک، پیٹرول پمپ اور دفاتر وغیرہ مکمل طور بند او ر گاڑیوں کی نقل و حرکت معطل ہوکر رہ گئی۔جامع مسجد سرینگر کے ارد گرد سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی،جس کی وجہ سے دوسرے ہفتے بھی مسلسل اس تاریخی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکی۔نوہٹہ ،گوجوارہ ،راجوری کدل ،صرف کدل ،ملارٹہ اوردیگرنزدیکی علاقوں کی سڑکوں اورگلی کوچوں پرپولیس اورفورسزکی جانب سے خاردارتاریں بچھاکررکاوٹیں ڈالدی گئیں جبکہ سبھی چوراہوں ،نکڑوں اورگلی کوچوں کے دہانوں پرپولیس اورسی آرپی ایف کے دستے چوکنارکھے گئے تھے۔ شہر کے سیول لائنز علاقوں میں بھی احتیاط کے بطور حفاظت کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ مائسمہ اور کرالہ کھڈ پولیس تھانوں کے حدود میں جزوی بندشیں عائد رہیں۔اس دوران حریت (ع) کی طرف سے جناب صاحب صورہ میںمشتاق احمد صوفی، پیر غلام نبی، ایڈوکیٹ یاسر رئوف دلال،ساحل احمد وار، محمد حیات، محمد یوسف بٹ،محمد صدیق ہزار ، محمد یوسف روشن گراور دیگر درجنوں کارکنوں نے ریلی نکالی ،اور اس دوران اسلام اور آزادی کے حق میں مظاہرے کئے۔نماز جمعہ کے بعد لبریشن فرنٹ کی طرف سے جلوس برآمد کیا گیا۔ شرکاء جلوس جب نعرہ بازی کرتے ہوئے لال چوک کی جانب آئے اور بڈشاہ چوک پر ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔بعد میں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ اس دوران وادی کے دیگر علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے برآمد ہوئے۔ سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی سمیت دیگر کئی مزاحمتی لیڈراں کانہ و تھانہ نظر بند رہیں،جبکہ محمد یاسین ملک کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرکے سینٹرل جیل منتقل کیا گیا۔ممکنہ احتجاجی مطاہروں کے پیش نظر بانہال سے سرینگر چلنے والی ریل سروس کو بھی معطل کیا گیا۔ادھرشہری ہلاکتو ں کے خلاف ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے بعد نماز جمعہ ہندوارہ کے مین چوک میں احتجاج کیا ۔ یونسو ، ٹھنڈی پورہ کرالہ پورہ اور شو پیا ں میں ہوئی شہری ہلاکتو ں کے خلاف جمعہ کو نماز کے بعد انجینئر رشید مین چوک ہندوارہ میں نمودار ہو ئے جس کے ساتھ ہی وہا ں لوگو ں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی اور احتجاجی مظاہرے شروع کئے ۔انجینئر رشید نے دیگر لوگوں کے ہمراہ نعرے بازی کرتے ہوئے قصبہ میں جلوس نکالنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔