سرینگر//حریت (ع) کے ترجمان نے آئے روز کسی نہ کسی بہانے شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں بلا جواز بندشوں کے نفاذ ، عام لوگوں کی نقل و حرکت پر عائد پابندی کو غیر جمہوری اور لوگوں کے بنیادی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموںوکشمیر کے حدود میں کہیں بھی کسی طرح کا واقعہ رونما ہوتو بدقسمتی سے سرکاری سطح پر سب سے پہلے سرینگر کے شہر خاص کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مزاحمتی قیادت کو خانہ و تھانہ نظر بند کردیا جاتا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت طرز عمل ہے ۔ ترجمان نے میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی مسلسل دو ہفتے سے زائد خانہ نظر بندی اور ان کی جملہ پر امن سرگرمیوں پر عائد پابندی کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکمرانوں کی حریت چیرمین کے تئیں معاندانہ روش ہر لحاظ سے انتقام گیرانہ سیاست کاری سے عبارت ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ ریاستی انتظامیہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت میرواعظ کی سرگرمیوں کو پابندی کے دائرے میں لاکر اپنے حقیر مقاصد کی عمل آوری میں مصروف ہے۔ترجمان نے سرکردہ مزاحمتی کارکن محمد یوسف ندیم کی نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاکت پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اس قتل ناحق کی پر زور الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کی غیر انسانی کارروائیوں میں ملوث عناصر تحریک اور کشمیریت کے بہی خواہ نہیں ہوسکتے۔ترجمان نے سرکردہ حریت رہنما انجینئر ہلال احمد وار کی چچی کی وفات پر دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے وار اور خاندان کے دیگر لواحقین اور پسماندگان کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا اور اللہ تعالیٰ سے مرحومہ کی مغفرت اور جنت نشینی کیلئے خصوصی دعا کی۔