سرینگر//ترال چلو کال پر قدغن لگاتے ہوئے انتظامیہ نے پائین شہر کے علاوہ جنوبی کشمیر میں سخت ترین بندشیں رکھیںجبکہ سرینگر جموں شاہرہ کو بھی ٹریفک کی نقل و حرکت کیلئے بند کیا گیا۔ ترال کو مکمل سیل کیا گیا تھا جبکہ پلوامہ ٹہاب،سرینگر،بانڈی پورہ حاجن اور دیگر علاقوں میں سنگبازی،ٹیر گیس گولوں اور ہوئی فائرنگ کاسہارا لیا گیا۔
ترال چلو پر بریک
حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر سبزار احمد بٹ سمیت دو جنگجوؤں اور ایک عام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ترال چلو کی کال دی تھی،جس کے پیش نظر ہڑتال کی وجہ سے منگل کو مسلسل چوتھے روز بھی وادی میں زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔ انتظامیہ نے ترال چلو کال ناکام بنانے کیلئے سرینگر کے8تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں اور جنوبی کشمیر کے پلوامہ سمیت دیگر حساس علاقوں میںغیر اعلانیہ کرفیو اور بندشیں عائد کی تھیں۔ انتظامیہ نے صفا کدل،نوہٹہ،رعناواری،خانیار، مہاراج گنج کے علاوہ کرالہ کھڈ اور مائسمہ تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں عائد کیں۔ان علاقوں میں سخت ترین ناکہ بندی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ،یہاں تک کہ پولیس نے گائو کدل اور پائین شہرکے دیگر سڑکوں کو مکمل سیل کردیا ور غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر لوگوں کو گھروں میں محصور کیا گیا۔ شہر خاص میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جگہ جگہ سیکورٹی فورسز نے ناکے لگائے تھے۔ترال کی جانب کسی بھی مارچ کو روکنے کیلئے جنوبی قصبہ ترال کو چار سو سیل کردیا گیا تھا ۔ ترال کی جانب جانے والے تمام داخلی اور خار جی راستوں پر جگہ جگہ فورسز نے ناکے لگا رکھے تھے اور خار دار تاروں سے ترال کی جانب جانے والے راستوں کو سیل کردیا تھا ۔علاقے میں کئی مقامات پر پتھرائوکے اکا دکا واقعات بھی رونما ہوئے ۔کمانڈر سبزار احمد بٹ کے آبائی گائوں رٹھسونہ ترال میں مقامی لوگ ایک میدان میں جمع ہوئے ،جہاں مختلف علاقوں کے لوگوں نے پیدل راستوں کو اختیار کر کے پروگرام میں شمولیت کی جس کی وجہ سے بعد میں لوگوں کی ایک بڑی تعدا دوہاں جمع ہوئی ۔منعقدہ تعزیتی مجلس کے دوران حریت (گ)کے ضلع صدرپلوامہ غلام محی الدین اندرابی کے علاوہ دیگر کئی مقررین نے خطاب کیا۔ترال قصبہ اور دیگرایک مقام پر معمولی پتھرائو کے واقعات پیش آئے۔ ترال قصبہ تیسر ے روز بھی ماتم کناں تھا، یہاں زند گی کا پہیہ بالکل جام ہو چکاتھا ۔ جبکہ سبزار وانی کے ساتھ ساتھ دیگر مرحومین کے گھر تعزیت پر سی کا سلسلہ جاری تھا۔ ترال کے اندروانی علاقوں کو بھی بند کیا گیا تھا اور اضافی تعداد میں اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نمائندوں کے مطابق ترال چلو پروگرام میں ممکنہ شمولیت کو ناکام بانے کیلئے جنوبی کشمیر سے ترال آنے والے بیشتر راستوں کو مسدود کیا گیا تھا،اور رابطہ سڑکوں کے علاوہ دیگر راستوں پر سخت رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھی۔پلوامہ ضلع اور اسکے گردونواح کے علاقوں کی صورتحال بدستور انتہائی کشیدہ بنی رہی ۔ان علاقہ جات میںسخت ترین بندشیں عائدرکھی گئیں۔پلوامہ قصبے کے ساتھ ساتھ کولگام کے یار ی پورہ، فرصل، قیموہ، کھڈونی، ریڈونی اور دیگر علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو سختی کے ساتھ جاری رہا ۔اس مقصد کیلئے فورسز اہلکاروں نے ہر طرف اپنا جال بچھا رکھا تھا ، لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کو یقینی بنانے اور انہیں جمع ہونے سے روکنے کیلئے ضلع میں داخل ہونے والے تمام راستے مکمل طور سیل کردئے گئے تھے جبکہ اندرون ضلع اہم سڑکوں پر بھی اسی طرح کی صورتحال دیکھنے کو ملی۔اننت ناگ ضلع میں بھی سکٹ ترین بندشیں رہیں، اور ہڑتال کی وجہ سے ہوکاعالم رہا۔اننتناگ کے علاوہ، بجبہاڑہ، آرونی، مٹن، ڈورو، قاضی گنڈ،کوکرناگ اوردیگرقصبوں میں ہرقسم کی آمد ورفت معطل رہی۔اسی طرح وادی کشمیر خطہ پیر پنچال سے جوڑنے والے تاریخی مغل روڑ پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت منگل کو دوسرے دن بھی معطل رکھی گئی۔ خطہ لداخ کو وادی کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر، لیہہ قومی شاہراہ پر بھی گاڑیوں کی آمدورفت معطل رکھی گئی ۔اس دوران بیشتر مزاحمتی لیڈر بدستورخانہ و تھانہ نظر بند رہیں جبکہ دیگر لیڈروں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ جاری رہا۔ تحریک حریت کے عمر عادل کو اپنی رہائش گاہ واقع سویہ ٹینگ لسجن سے چھاپے کے دوران حراست میں لیا گیا۔
سنگبازی و شلنگ
نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بانڈی پورہ چوک میں نوجوان جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی،جبکہ فورسز اور پولیس کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد طرفین میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ ادھر پاپہ چھن،چٹے بانڈے اور حاجن میں بھی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ احتجاجی مظاہرین نے پتھرائو کیا۔ پلوامہ میں بھی اسی طرح کی صورتحال دیکھنے کو ملی۔ نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق ضلع کے ٹہاب علاقے میں صبح سے ہی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ٹہاب میں نوجوانوں نے فورسز کیمپ کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گولے داغے،اور یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے دن بھر جاری رہا۔ فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے ہوا میں گولیاں چلائیں۔ پلوامہ قصبہ میں بھی شام کے وقت فورسز اور پولیس کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی جب دن بھر تعینات رہنے کے بعد وہ اپنے کیپموں کو واپس جا رہے تھے۔
ہڑتال جاری
کمانڈر سبزار اور انکے ساتھی کے جان بحق ہونے کے بعد مسلسل چوتھے روز بھی وادی کے یمین و یسار میں مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ جبکہ کاروباری سرگرمیاں بھی ٹھپ ہوگئی۔ دکان،کاروباری و تجارتی مراکز،پیٹرول پپمپ،نجی ادارے مقفل رہے جبکہ بازاروں میں الو بول رہے تھے۔ ہڑتال کی وجہ سے ٹریفک کی آمدرفت بھی مسدود ہوکر رہ گئی جبکہ سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین حاضری پر جزوی اثرپڑا۔