سرینگر// سرینگر کے پائین شہر میں بندشیں اور جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں جاں بحق جنگجوئوں کی یاد میں ہڑتال کی وجہ سے کولگام اور اننت ناگ میں پرتنائو صورتحال نظر آئی تاہم وسطی اور شمالی کشمیر میں حالات پٹری پر لوٹ آئے۔ اننت ناگ میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے جبکہ شوپیان میں قاضی یاسر کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی بھی برآمد ہوئی ۔جنوبی کشمیر کے آرونی علاقے میں گزشتہ روز فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان معرکہ آرائی میں3عسکریت پسندوں اور2شہریوں کی ہلاکت کے بعد جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں تیسرے روز بھی صورتحال انتہائی کشیدہ تاہم قابو میں رہی۔ انتظامیہ نے سرینگر کے پائین علاقوں کے5پولیس تھانوں، نوہٹہ، خانیار، رعناواری، صفا کدل اور مہاراج گنج کے حدود میں آنے والے علاقوں میں بندشیں اور قدغنیںعائد کی گئی تھیں۔ اتوارکو ان علاقوں کے سڑکوں کو تار بندی کی گئی تھی،تاہم دن ڈھلنے کے ساتھ ساتھ بندشوں اور قدغنوںمیں بھی نرمی آئی۔جبکہ سیول لائنز علاقوں میں صورتحال معمول کے مطابق رہی۔جنوبی کشمیرکے بیشتر علاقوں میں اتوار کو مسلسل دوسرے روز بھی تعزیتی ہڑتال رہی جس کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج رہی ۔ ہڑتال کے نتیجے میں دوکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام میں مکمل ہڑتال رہی،جس کے دوران کاروباری ادارے،تجارتی مرکز بند رہے جبکہ سڑکیں اور بازار سنسان تھے۔ ضلع کے یاری پورہ،فرصل،کھڈونی، کیموہ،دمحال ہانجی پورہ اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ضلع کے اندرونی اور بیرونی سڑکوں کو سیل کیا گیا تھا اور اتوار کی صبح کسی بھی گاڑی کو ضلع میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی،تاہم بعد میں صورتحال میں نرمی آئی۔ شوپیان ضلع میں بھی مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے یہاں کرفیو جیسی صورتحال نظر آرہی تھی۔حالیہ شہری ہلاکتوں پر جنوبی ضلع شوپیان میں جنوبی میر واعظ قاضی یاسر کی قیادت میں ایک احتجاجی ریلی بھی برآمد کی گئی ۔یہ احتجاجی ریلی جامع مسجد شوپیان سے برآمد ہوئی جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ریلی میں شامل شرکاء نے آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی ۔پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال ہوئی جس کے پیش نظر ضلع کے پانپور میں سب سے زیادہ شدت دیکھنے کو ملی۔ ضلع کے کاکہ پورہ،اونتی پورہ،ترال اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ادھر اسلام آباد(اننت ناگ) میں جزوی طور پر ہڑتال رہی جبکہ آرونی اور دیگر علاقوں میں دوکانیں،بازار،تجارتی مرکز بھی بند رہے اور ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق اننت ناگ کے کئی بازار پھر کھل گئے اور اتوار کی نسبت سے ان میں گہما گہمی دیکھنے کو ملی۔ جنگلات مندی کے نزدیک اتوار کو کچھ نوجوان نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی۔ پولیس نے بھی جوابی کارروائی کی اور نوجوانون کا تعاقب کیا جس کے بعد وہ منتشر ہوئے ۔ جنوبی کشمیر میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر تمام چار اضلاع پلوامہ ،کولگام ،شوپیان اور اسلام آباد میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے ۔حساس علاقوں میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس وفورسز کے اضافی اہلکار تعینات کئے گئے تھے ۔اس دوران جنوبی کشمیر میں جان بحق ہوئے عسکریت پسندوں کے گھروں میں دوسرے روز بھی تعزیت پرسی کا سلسلہ جاری رہا،جس کے پیش نظر لوگوں کی بڑی تعداد نے انکے گھروں کی طرف رخ کیا۔اس دوران وسطی کشمیر اور شمالی کشمیرمیں ہڑتال کے بعد حالات پھر پٹری پر آگئے اور سرینگر کے بیشتر مصروف و معروف بازاروں میں لوگوں کا تانتا بندھا رہا۔ سرینگر ،جموں شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحر کت بغیر کسی خلل کے جاری رہی ۔اس دوران وسطی کشمیر میں اتوار کو جزوی طور پر معمو لات زندگی بحال ہوئے ۔سیول لائنز میں سنڈے مارکیٹ پورے شباب پر تھا جبکہ عید الفطر کے پیش نظر سیول لائنز میں اتوار کے باوجود کچھ بازار بھی کھلے رہے ۔ شمالی کشمیرکے تینوں اضلاع بانڈی پورہ ،کپوارہ اور بارہمولہ میں کاروباری ادارے اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں معمو ل کے مطابق رہیں۔