سرینگر// سرینگر میں اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں احتجاج کے دوران ایک نوجوان کو پولیس گاڑی نے کچل دیا،جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔ صفا کدل سے تعلق رکھنے والے نوجوان عادل احمد اس وقت لقمہ اجل بن گیا،جب چھتہ بل میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جاری جھڑپ کے بیچ شہر میں احتجاجی مظاہرے ہورہے تھے ۔ نور باغ میں اُس وقت حالات کشیدہ ہوئے جب احتجاج کررہے نوجوان عادل احمد یادو کو پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی نے کچل ڈالا۔ اس موقعہ پر عادل احمد کو ایس ایم ایچ ایس ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ عادل احمد کی ہلاکت کی خبر جونہی صفاکدل علاقہ میں پہنچ گئی تو وہاں کہرام مچ گیا اور لوگوں نے فورسز کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔صدر ہسپتال میں اُس وقت تشدد بھڑک اُٹھا جب عادل احمدیادو کی نعش کوفورسز نے عام لوگوں سے چھین کر اپنے قبضے میں لے لی۔ جونہی فورسز اہلکاروں نے عادل کی نعش لواحقین اور عام لوگوں سے چھین لی تو وہاں واقعہ کی عکس بندی کررہے فوٹو جرنلسٹ فاروق احمد خان، جاوید ڈار اور عمر آصف سنگ باری کی زد میں آکر بری طرح زخمی ہوئے۔
ڈرائیورگرفتار، قانونی کارروائی شروع: پولیس
سرینگر//پولیس نے نور باغ میں صبح سویرے عادل احمد یادو کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے حوالے سے پولیس گاڑی کے ڈرائیور کو حراست میں لیکر اسکے خلاف ضابطہ کے تحت کارروائی شروع کردی ہے اور اس سلسلے میں باضابطہ طور پر صفا کدل پولیس تھانے میںکیس رجسٹرکیا گیا ہے۔ اس سے قبل پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ ایک نوجوان عادل احمد یادو کو زخمی حالت میں صدر ہسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔پولیس نے کہا کہ عادل کی موت نورباغ علاقہ میں ایک سڑک حادثہ کے دوران ہوئی لہٰذا عوام افواہوں پر کان نہ دھریں‘‘۔ادھر نوجوان کو پولیس گاڑی کی ٹکر سے متعلق ویڈیو عام ہونے کے بعد احتجاجی مظاہروں میں بھی شدت آگئی۔آئی جی کشمیر نے بتایا کہ ہم نے ویڈیو کا نوٹس لیا ہے،اور ہم حقائق جمع کر رہے ہیں،جبکہ اس کے بعد کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی