معلومات
شیخ ولی محمد
ستمبر 2015کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 نے 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے پر اتفاق کیا ۔ 17 اہداف پر مشتمل یہ ترقیاتی ایجنڈا کرہ ٔارض کے لیے حال اور مستقبل میں امن اور خوشحالی کا مشترکہ خاکہ پیش کرتا ہے ۔ان پائیدار ترقیاتی اہداف کی تفصیل اس طرح ہے:
(۱) غربت کا خاتمہNo Poverty ،(۲) بھوک کا خاتمہ Zero Hunger، (۳) بہتر صحت Good Health and Well- being، (۴) معیاری تعلیم Quality Education ،(۵) صنفی مساوات Gender Equality ، (۶) صاف پانی اور صفائی Clean Water and Sanitation
(۷) سستی اور صاف توانائی Affordable and Clean Energy ، (۸) معقول روزگار اور معاشی نمو Decent Work and Economic Growth، (۹) صنعت ،جدت پسندی اور انفراسٹرکچر Industry, Innovation and Infrastructure ، (۱۰) عدم مساوات میں کمی Reduced Inequalities ،(۱۱) پائیدار شہر اور آ بادیاںSustainable کہCities and Communities، (۱۲) زمہ دارانہ استعمال اور پیداوار Responsible Consumption and Production، (۱۳) موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدام Climate Action ، (۱۴) زیر آ ب زندگی Life Below Water ، (۱۵) زمین پر زندگی Life on Land ، (۱۶) امن انصاف اور مضبوط ادارے Peace, Justice and Strong Institutions
(۱۷) مقاصد کے لیے شراکت داری Partnership for the Goals،۔
پائیدار ترقی کا مطلب ہے سب انسانوں کو اپنی زندگی بہترین بنانے کے لیے مساوی مواقع میسر ہوں اور معاشرے میں امن ،انصاف،صنفی مساوات کی راہ میں ہر رکاوٹ کی گنجائش کا سوال ہی پیدا نہ ہونے دیا جائے ۔کرہ ارض پر متنوع زندگی اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھتے ہوئے زندگی کی آ سازشیوں کا حصول سب کے لیے تبھی ممکن ہوسکتا ہے جب پائیدار زراعت و جنگلات ،پائیدار پیداوار و کھپت،گڈ گورننس،تحقیق و ٹیکنالوجی کی منتقلی اور تعلیم و تربیت کی رفتار میں اور آ بادیاں کے درمیان توازن کو برقرار رکھا جائے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی چلینجز،حیاتیاتی تنوع کو لاحق خطرات سے نبردآزما ہونے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں ۔پائیدار ترقیاتی اہداف کا آ پس میں ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے ۔اگر ایک گول پر منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جائے تو دوسرا گول بھی حاصل ہوسکتا ہے اور اگر کسی گول کو حاصل کرنے کے لیے اندھا دھند کام کیا جائے تو اس کے نتیجے میں ترقی کا دوسرا پہلو متاثر ہو سکتا ہے ۔جیسے کھاد کے استعمال کا براہ راست تعلق متعدد SDG,sسے ہے ۔خاص طور پر SDG2بھوک کا خاتمہ ،SDG,6صاف پانی اور صفائی ،SDG13موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدام ۔اگر چہ کھاد فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانے کیلئے ضروری ہے لیکن ان کے ماحولیاتی اثرات پر بھی غور کیا جانا چاہیے ۔کھاد کے موثر اور پائیدار استعمال سے مٹی کے انحطاط ،پانی کی قلت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلینجز سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے ۔کنٹرولڈ ریلیز کھادوں اور درست کاشتکاری ٹیکنیکوں کو اپنا کر ہم نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں بلکہ ایک سر سبز اور زیادہ پائیدار مستقبل تعمیر کرسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا کا مستقبل 5Ps پر مشتمل ہے ۔1.Prosperity , people,Planet,Peace, اور Partnership.اگر غور کیا جائے تو یہی 5Ps اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصہ ہیں اور تمام اداروں کا احاطہ کرتے ہیں ۔موسمیاتی تبدیلی کا تعلق Planetسے ہے۔ترقیاتی اہداف میں Peaceدراصل عالمی بھوک ،وسایل کی کمی ،قحط اور تعلیم کی طرف اشارہ ہے جبکہ Partnership اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اب تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے ۔
حال ہی میں اقوام متحدہ نے پائیدار ترقی کے اہداف SDGs 2025 کی رپورٹ جاری کی ہے ۔15جولائی 2025کو جاری کردہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کے 2030ترقیاتی ایجنڈے کو اپنانے کے 10سال بعد اگر چہ صحت ،تعلیم،توانائ اور ڈیجیٹل رابطے جیسے شعبوں میں بہتری کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کوفائدہ ہوا ہے لیکن مجموعی ترقی اب بھی سست ہےاور اہداف کے مکمل حصول میں اب بھی بہت بڑا فرق ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس وقت SDGsسے متعلق صرف 35فیصد اشارے درست سمت پر ہیں یا کچھ پیش رفت کر رہے ہیں جبکہ نصف اشارے سست رفتار ہیں اور 18فیصد میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو ’’ترقیاتی ایمرجنسی‘‘کا سامنا ہے ۔انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اہداف اب بھی قابل حصول ہیں اور تمام فریق فوری ،متحد اور مستحکم کاروائی کریں ۔