سرینگر//حریت(گ)،حریت (ع)،نیشنل فرنٹ اور اتحاد المسلمین نے ریاستی سرکار کی طرف سے اسلامی چینلوں کے علاوہ تفریحی اور کھیل کود سے متعلق 34چینلوں پر پابندی عائد کرنے کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف آزادی¿ اظہار رائے اورصحافت پر شب وخون مارنے کے مترادف کارروائی ہے۔ حریت (گ)نے پابندی کوقابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف آزادی¿ اظہار رائے و آزادی¿ صحافت پر شب وخون مارنے کے مترادف کارروائی ہے بلکہ یہ ہندو راشٹر بنانے کا بھی ایک عملی نمونہ ہے، جس کا آغاز مسلم اکثریتی والے خطے جموں کشمیر سے کیا گیا ہے۔ حریت بیان کے مطابق حکمران اپنی کرسیاں بچانے کیلئے ہر حکم کی آنکھیں بند کرکے تعمیل کررہے ہیں۔ بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ خالصتاً تلاوت اورنعت کے لیے مخصوص چینلوں پر بھی پابندی عائد کرنا اسلام ا ور قرآن پر پابندی لگانے کے مترادف معاملہ ہے اور اس کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ پابندی مسلم اکثریتی خطے میں لگائی گئی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ یہ نہ صرف آزادی¿ صحافت کو ختم کرنے کی ایک کارروائی ہے بلکہ یہ مداخلت فی الدین بھی ہے اور کسی بھی باغیرت مسلمان کیلئے یہ پابندی قابل قبول اور قابل برداشت نہیں ہوسکتی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ حکومت نے اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کی تو اس کا ایک ردّعمل ہوگا اور سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے ٹی وی چینلوں کی نشریات پر پابندی کو انتہاپسندانہ سوچ کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلے کے پیچھے جو سوچ کارفرما ہے وہ یہی ہے کہ کشمیر کے اصل حقائق اور حالات کو چھپایا جائے اور یہاں کے عوام کی جائز آواز کو باہر کی دنیا تک پہنچنے سے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کر کے کوشش کی گئی کہ کشمیری عوام کا باقی دنیا کے ساتھ رابطہ منقطع کیا جائے اور یہاں کی ابتر سیاسی صورتحال کو کشمیری عوام پر ڈھائے جارہے مظالم سے مہذب دنیا کو بے خبر رکھا جائے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ریاستی حکومت کشمیر میںپوری طرح سے ہندوتوا اورآرایس ایس کے مذموم ایجنڈے کو عملانے کےلئے ہر طرح کے ہتھکنڈے بروئے کار لا رہی ہے اور مذہبی نوعیت کی حامل ٹی وی چینلوں کو بند کرنا اسی انتہا پسندی اور شدت پسندی سے عبارت سیاست کاری کا شاخسانہ ہے ۔ میرواعظ نے کہا ”یہ بات ہماری سمجھ سے بالا تر ہے کہ اسلامی چینلوں کی نشریات کس طرح یہاں بدامنی پیدا کرنے کی ذمہ دار ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے حالات پہلے سے ہی زیادہ ابتر ہیں اور پوری دنیا اس حقیقت سے واقف ہے کہ کشمیر میں حالات کے بگاڑنے اور یہاں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے میں براہ راست ہند نواز جماعتوں اور حکمرانوں کی غلط اور عوام کش پالیسیوں کا عمل دخل ہے “۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر پابندی عوام اور مسلم دشمنی کی انتہا ہے اور بھارت کی فرقہ پرست قوتوں کی ایما پر لئے گئے اس فیصلے سے یہاں کے بدتر حالات سدھارنے کے بجائے اور زیادہ خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ دور حاضر میں اس قسم کے غیر جمہوری اور غیر انسانی ہتھکنڈوں کا استعمال ایک فرسودہ اور بیمار ذہنیت کی علامت ہے ۔ سینئر حریت لیڈر اور نیشنل فرنٹ چیئر مین نعیم احمد خان نے کہا کہ حکمران آئے دنوں سخت قوانین کا نفاذ عمل میں لارہے ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ متنازعہ خطے کے اندر عملاً ایمرجنسی نافذ ہے۔اپنے ایک بیان میں نعیم خان نے کہا کہ پہلے سوشل میڈیا اور اب ٹی وی چینلوں پر پابندی سے یہی عندیہ مل رہا ہے کہ نئی دلی اور اس کے مقامی گماشتوں نے کشمیری عوام کیخلاف سنگین سازشیں تیار کی ہیں ۔اُن کے دماغ میں ضرور کچھ بُرا ہے اور وہ اپنی سازشوں کو عملانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ فورسز اہلکاروں کو ایسے احکامات دئے گئے ہیں جن سے اُنہیں لگتا ہے کہ وہ دشمن کے علاقے میں ہیں اور وہ اُسی طرح کا برتاﺅ کررہے ہیں اور وہ کشمیر کے اندر اپنی ہر بے جا حرکت کو بھارت کی خدمت تصور کررہے ہیں۔نعیم خان نے کہا”اگر پولیس اوربھارتی فورسز کا موجودہ رویہ تبدیل نہیں ہوا تو ایک ایسی صورتحال جنم لے گی جس پر قابو پانا نئی دلی اور اس کے ایجنٹوں کے بس کی بات نہیں ہوگی“۔دریں اثنا ءنعیم خان نے کیموہ کولگام کے فیاض احمد کو خراج عقیدت پیش کیا جو میر بازار کے مقام پرجاں بحق ہوگئے۔اتحاد المسلمین صدر اورحریت (ع) رہنما مولانا مسرور عباس انصاری نے ٹی وی چینلوں پر ریاستی حکمرانوں کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کو فسطائی ذہنیت کاعکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل کشمیر میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد کر کے یہ کوشش کی گئی کہ باقی ماندہ دنیا کو کشمیر کے ابتر حالات اور سرکاری سطح پر یہاں انجام دی جا رہی حقوق انسانی کی بدترپامالیوں سے بے خبر رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی نوعیت کی ٹی وی چینلوں پر پابندی عائد کئے جانے کا فیصلہ انتہاپسندانہ سیاست کاری سے عبارت ہے اور ریاستی حکومت کشمیر میںآر ایس ایس کی پالیسیوں کو عملانے کےلئے کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہی ہے۔