راجاارشاد احمد
گاندربل // 45سالہ عابدہ اخترجو 3نومبر کو ٹی آر سی کراسنگ کے نزدیک سنڈے مارکیٹ میں گرینیڈ دھماکے میں شدید زخمی ہوئی تھی،صدر ہسپتال سرینگر میں9روز کے بعدمنگل کی صبح زندگی کی جنگ ہار گئی۔عابدہ کو دھماکے میں شدید چوٹیں آئی تھیں،جب مصروف اتوار بازار میں دستی بم پھینکا تھا جس میں 12 شہری زخمی ہو گئے تھے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کیس میںملی ٹینٹوںکے 3 ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔42سالہ عابدہ اخترعرف سمعیہ زوجہ زبیر احمد لون ساکن نائد کھے سمبل کی میت کو صدرہسپتال سے آبائی گھرجونہی پہنچایاگیا تووہاں کہرام مچ گیا ۔مقامی لوگوںنے بتایاکہ جاں بحق خاتون اپنے شوہر اورتین کمسن بچوںکو داغ مفارقت دے گئی ۔جاں بحق خاتون کے بھائی نے بتایاکہ ہمیں انصاف چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ میری بہن کے تین معصوم بچوںکے انصاف کو یقینی بناجائے ۔انہوں نے سوال کیا کہ انکی بہن کا کیا قصور تھا۔ خاتون کی آخری رسومات انجا م دی گئیں اور اسکی نمازجنازہ اور آخری سفرمیں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شامل تھی۔ اس دوران گائوں میں رقعت آمیزمناظر دیکھے گئے ۔بد قسمت خاتون کے تین بچے ہیں۔ 12سالہ ظہیر ، 5سالہ بچی عبیہ جان اور3سالہ ریحان کے سر سے مایہ کا سایہ اٹھ گیا ہے۔اسکا خاوند زبیر احمد لون سرکاری ٹیچر ہے ۔وہ خود بھی پڑھی لکھی تھی۔ان کی شادی 13سال قبل 2011میں ہوئی تھی۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ واقعہ سے کچھ روز قبل 5سالہ بیٹیعبیہ جان بیمار ہونے لگی اور مقامی ڈاکٹر سے علاج کرانے کے باوجود جب وہ ٹھیک نہیں ہوئی تو دونوں میاں بیوی اسے سرینگر ڈاکٹر کے پاس لے آئے۔بچی کو ڈاکٹر کو دکھانے کے بعد ٹی آر سی کراسنگ کے نزدیک میاں بیوی نے فیصلہ کیا کہ سرینگر آہی گئے ہیں اور سنڈے مارکیٹ بھی لگا ہے تو کیوں نہ تھوڑی سی شاپنگ کی جائے لہٰذا انہوں نے خریداری کرنے کا فیصلہ کیا۔اہل خانہ کے مطابق’’ عابدہ نے اپنے خاوند سے کہا کہ گاڑی پارکنگ میں رکھیں، تب تک وہ سنڈے مارکیٹ میں جاتی ہیں،مجھے فون کا کرلینا اور بچوں کو بھی اپنے ساتھ ہی لانا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ سمعیہ گاڑی سے اتری اور آگے چلی گئی تب تک اسکے خاوند نے گاڑی کو پارکنگ میں رکھنے کی کوشش کی‘‘۔انکا کہنا ہے’’ اتنے میں زوردار دھماکہ ہوا، اور یہاں افراتفری مچ گئی،12افراد زخمی ہوئے اور سمعیہ بھی ان میں شامل تھیں، جس کے سر میںدھماکے کے ریزے لگے تھے اور وہ خون میں لت پت تھی۔ صدر ہسپتال پہنچانے کے دوران وہ تھوڑی بات کررہی تھی لیکن ہسپتال پہنچنے کے بعد وہ کومہ میں چلی تھی اور 9روز بعد اس نے آخری ہچکی لی۔