فلاسفروں کا کہناہے کہ انسان پر جو افتاد پڑتی ہے ،وہ اکثر حالات میں اُسی کی بے اعتدالیوں کا نتیجہ ہوتی ہے،کیونکہ حدودِ اعتدال سے تجاوز کرنے والے ہمیشہ خسارے میں رہتے ہیں۔ظاہر ہے کہ زمین و آسمان کے سب عجائبات اللہ کی طرف سے ہیں،جن میں انسان کے لئے بصیرتیں ہیں۔اسی طرح دنیا میں جو نعمتیں ہیں،وہ تمام نعمتیں انسان کے استعمال کے لئے ہی ہیں لیکن ان کے ا ستعمال میں معتدل رہنا بھی لازمی ہے ،کیونکہ مصیبت یا تکلیف کا سرچشمہ دنیائی نعمتیں نہیں بلکہ ان کا بے اعتدالانہ نظام ہے۔ عصرِ حاضر میں جدید ٹیکنالوجی بھی ایک نعمت ہی ہے۔جس پربیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے انسان کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کئے ہیں، تاہم یہ ایک غلط خیال ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کے دماغی صحت اور انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن سے بچنا محال ہوجاتا ہے، خاص طورپر اس کا مسلسل استعمال اور روز مرہ کے کاموں میں اس پر انحصار کرنا۔جبکہ طبی ماہرین کا کہنا ہےکہ ٹیکنالوجی کا مسلسل استعمال اور اس پر مکمل انحصار کرنے سے نفسیات پر جلد یا بدیر نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔بے شک جدید سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سے فاصلے سمٹ گئے اور باہمی روابط بھی بہتر ہو گئے ہیں تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ افراد جو مسلسل سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے منسلک ہوتے ہیں، ان میں ذہنی مسائل بڑھ جاتے ہیں جیسے بے چینی اور ڈپریشن وغیرہ۔کچھ لوگ ٹیکنالوجی کی کثرت استعمال سے ڈیجیٹل ڈیمنشیا کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس طرح انہیں معلومات پر توجہ مرکوز کرنے یا یاد رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔بعض افراد اس قدر انٹرنیٹ کے استعمال کے عادی ہو جاتے ہیں کہ وہ ایک طرح سے اس کے اسیر ہو کر رہ جاتے ہیں جس سے ان کے سماجی راوبط ہی نہیں بلکہ کام بھی متاثر ہوتے ہیں۔ایک تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ نوجوان جو یومیہ تین گھنٹے سے زیادہ وقت سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر گزارتے ہیں، اُن میں خود اعتمادی کی کمی اور احساس محرومی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔جو روشنی سمارٹ فون کی سکرین سے خارج ہوتی ہے،وہ نیند میں دشواری کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے میلاٹوئین نامی ہارمونز کا اخراج متاثر ہوتا ہے اور یہ شعاعیں جسمانی اعضا کو بھی متاثر کرنے کا سبب ہو سکتی ہیں۔سمارٹ فونز، لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ یا کمپیوٹر کا مسلسل استعمال کرنے والوں کو آنکھوں میں جلن، خشکی اور دباؤ کے علاوہ سر، گردن اور کندھوں میں درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔بہتر ہے کہ وہ افراد جو زیادہ دیر تک ڈیسک پر بیٹھ کر کمپیوٹر پر کام کرتے ہیں ،وہ ہر تھوڑی دیر بعد اُٹھ جائیں اور اعضا کو حرکت دیں تاکہ جسم پر پڑنے والے دباؤ کو کم کیا جاسکے۔ کیونکہ زیادہ دیر تک بغیر جسمانی حرکت کے ایک ہی جگہ بیٹھے رہنے سے مختلف نوعیت کی جسمانی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن میں موٹاپا، دل اور شریانوں کے امراض اور شوگریا دوسرے درجے کی ذیابیطیس شامل ہے۔الغرض ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کس طرح اپنی نفسیاتی اور جسمانی صحت کو برقرار رکھا جائے؟اس پر غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے منفی اثرات کا مقابلہ دانش مندی کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔مثلاً ایسی کسی بھی ایپلی کیشن اور دوستوں کو ڈیلیٹ کر دیں، جن سے رابطے پر اداسی کا سامنا کرنا پڑے۔ ای میل پر ایسی اَپ ڈیٹس کو بلاک کر دیں جو غیرضروری ہوں، جتنی کم میلز ہوں گی اتنا ہی بہتر ہو گا۔اسی طرح نوٹیفکیشن ساؤنڈ کو آف کر دیں جب آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو۔حتی المکان کوشش رہے کہ دن کا کچھ وقت ڈیجیٹل ڈیوائسز سے دور رہیںاور رات کو سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ قبل اپنی تمام ڈیجیٹل ڈیوائسز کو آف کر دیں، جس سے آپ پُرسکون نیند حاصل کر سکیں۔یا د رہے ٹیکنالوجی کے استعمال میں معتدلی کا راستہ اپنانامناسب اور مفید ہے۔ہمارے نبی رحمت ؐکا بھی ارشادِ گرامی ہے کہ ’’بہترین کام وہ ہے جو اعتدال کے ساتھ کیا جائے۔‘‘آج بھی دنیا ایسے بہت سارے لوگ ہیں،جن کی قصرِ حیات کے بام و دَر شکستہ ہوچکے ہیںلیکن اس کے باوجود ان کی خوبصورتی میں فرق نہیں آیا ،وجہ صرف یہ ہے کہ وہ عمر کے ہر حصہ میں معتدل رہےہیں۔