سائنس و ٹیکنالوجی
دنیا بھر میں مشہور میسیجنگ ایپ واٹس ایپ کی سروسز بند ہونے کی وجہ سامنے آگئی۔کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ مختصر وقت کے لیے واٹس ایپ کی بندش تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوئی، مسئلہ اب حل ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں ہندوپاک سمیت دنیا بھر میں واٹس ایپ کی سروسز تقریباً 2 گھنٹے کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔
صارفین کو تقریباً 11 بج کر 50 منٹ پر واٹس ایپ کے استعمال میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا، سب سے پہلے ایپ کے گروپس میں صارفین پیغامات بھیجنے سے قاصر تھے۔بعدازاں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے اس مسئلے کی نشاندہی کی گئی اور ملک سمیت دنیا بھر سے لوگوں نے بتایا کہ واٹس ایپ گروپس میں میسجز نہیں جارہے جب کہ انفرادی طور پر بھی صارفین کو چیٹنگ کرنے میں مسئلہ ہورہا ہے۔رپورٹس کے مطابق 2 گھنٹے بعد واٹس ایپ کی سروسز بحال ہوگئی تھیں۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد لوگ رابطے جبکہ کئی ممالک میں بلز کی ادائیگیوں کے لیے بھی واٹس ایپ پر انحصار کرتے ہیں۔
اسمارٹ فون اب انسان کی زندگی کا اتنا اہم حصّہ بن چکا ہےکہ ہم جہاں کہیں بھی موجود ہوں، ہمارے ہاتھ میں اسمارٹ فون لازمی ہوتا ہے۔محققین کئی سالوں سے اسمارٹ فون کے حوالے سے یہ تحقیق کررہے ہیں کہ کیا ٹیکنالوجی انسان کی یادداشت کو کمزور کر رہی ہے؟ اب امریکا اور کینیڈا کے محققین کی ایک ٹیم نے اپنی تحقیق کے دوران دورِ جدید کے ڈیجیٹل آلات کے بارے میں کچھ نئی معلومات حاصل کی ہیں۔آج کے اس جدید دور میں ہم صرف ایک کلک کرکے چند سیکنڈز میں کسی بھی طرح کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
اس حوالے سے کچھ سائنس دانوں نے یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ ہمہ وقت ایک سے زائد ایپس کا استعمال کرنے سے انسان کا دھیان بٹ جاتا ہے اور وہ کسی ایک کام کو صحیح طریقے سے انجام نہیں دے سکتا۔کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خاص طور پر نوجوانوں کی یادداشت اس وقت کمزور ہوتی ہے جب مشینیں ان کے لیے کام کرتی ہیں۔
محققین نے اسمارٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں شائع ہونے والی 4 درجن رپورٹس کا مطالعہ کیا۔اس حوالے سے یونیورسٹی آف سنسناٹی کے سائنسی محقق، انتھونی کیمیرو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے حوالے سے جو دلائل ہمیں بے وقوف بنا رہے ہیں اُنہیں اہمیت نہ دیں۔اُنہوں نے ٹیکنالوجی کے بارے میں لوگوں کے عام خیال کے برعکس یہ تجویز دی کہ ’اسمارٹ ٹیکنالوجی ہمیں مزید ہوشیار بنارہی ہے‘۔اُنہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے اسمارٹ ٹیکنالوجی اسمارٹ انداز سے کام کرنے کی ہماری صلاحیتوں کو بڑھا رہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اسمارٹ ٹیکنالوجی نے انسان کے بہت سے کاموں کو کم کردیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ نوجوان اب کسی کا فون نمبر نہیں جانتے، شاید اُنہیں اپنے والدین کے فون نمبرز بھی یاد نہ ہوں، یہاں تک کہ بعض اوقات انہیں اپنا فون نمبر بھی نہیں یاد ہوتا۔ انتھونی کیمیرو نے کہا کہ اس طرح اپنی جس میموری کو اُنہوں نے وہ تمام فون نمبر یاد رکھنے کے لیے وقف کرنا تھا، اب وہ کسی اور چیز کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر، نئی زبان سیکھنا یا کھانا پکانا یا ڈرائنگ کرنا، اگرچہ اسمارٹ فون کے استعمال کے بہت سے نقصانات بھی ہیں، جیسے کہ نیند میں خلل پڑنا لیکن اس سے انسان کی یادداشت کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا۔پروفیسر کیمیرو نے یہ بھی کہا کہ مخصوص قسم کی ایپلیکیشنز کا استعمال تقصان دہ ہوسکتا ہے، جیسےکہ کچھ سوشل میڈیا ویب سائٹس جو نوعمر افراد کی خود اعتمادی اور صحت کو متاثر کرتی ہیں، لیکن ان ویب سائٹس سے بھی یادداشت پر کوئی اثر نہیں پڑرہا۔مختصر یہ کہ اسمارٹ ٹیکنالوجی کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہیں کچھ نقصانات بھی ہیں جوکہ اس بات پر منحصر ہیں اسے استعمال کیسے کیا جاتا ہے۔