حیدرآباد//ٹیپو سلطان شہید کو برصغیر ہند و پاک کی تاریخ خصوصاً جدوجہد آزادی اور استعمار سے نجات کی تاریخ میں خصوصی اور لازوال مقام اور خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ وہ نہ صرف ایک مدبر و سیاسی بصیرت رکھنے والاحکران' ' مرد مجاہد ' عالم و فاضل' عابد و زاہد' بہترین سپہ سالار ومنتظم اور دور اندیش شخص کا نام ٹیپو سلطان تھا وہ حقیقی معنوں میں اقبال کے مرد مومن کی جیتی جاگتی تصویر تھا۔ ان خیالات کا اظہار محمد ضیاأ الدین نیّر نائب صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت نے اسٹڈی سرکل کے ایک علمی مذاکرہ میں صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ یہ مذاکرہ گلشن اقبال مان صاحب ٹینک میں ' ٹیپو سلطان کے بے مثل حب الوطنی ' کے موضوع پر منعقد ہوا تھا۔ مسٹرنیّر نے کہا کہ ٹیپو سلطان سے انگریزوں کو بہت خطرہ محسوس ہوتا تھا اور اس کو ختم کرنے کے لئے انہوں نے نظام او رمرہٹوں کو بھی ساتھ ملالیا۔ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ہندوستان میں انگریزوں سے مقابلہ کرنے یا ان کا سامنا کرنے والا کوئی نہیں رہ گیا۔ ان کے توسیع پسندانہ عزائم میں ٹیپو سلطان ہی سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔ اور اس کی شہادت کے بعد انگریزوں کی زبان سے یہی معنیٰ خیز جملہ نکلا کہ آج سے ہندوستان ہمارا ہے ' انہو ں نے کہا کہ وہ ایک مخلص سپاہی وطن کا پرستار اور آزادی کا قدر دان تھا۔وطن اور اسلام کی خدمت دونوں کا جذبہ اس کے اندر تھا۔ ملک سے اسکی وفا داری کا ساسے بڑا ثبوت اور کیا چاہئے کہ اس نے مادر وطن کی حفاظت اور دشمنوں کے ناپاک وجود سے سرممین وطن کو پاک کرنے کے لئے اپنی جان دیدی۔ مشہور محقق و مورخ کیپٹین پانڈورنگاریڈینے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیپو سلطان تخلیقی صلاحیتوں اور اختراعی ذہن کا مالک تھا ۔ مزائیل ایجاد کرنے کا سہرہ بھی ٹیپو سلطان کے سر جاتا ہے اور امریکہ نے بھی یہ بات تسلیم کی ہے کہ ٹیپو سلطان کا شمار راکٹ کے بانیوں میں ہوتا تھا۔ وہ عدل و انصاف کا پیکر تھا۔ڈاکٹر اکبر علی خان نے کہا کہ بعض مورخین نے ٹیپو پر متعصب ہونے کا الزام لگایا ہییہ ان کو بدنام کرنے کی سازش ہے ۔ سلطان کے دل میں مندروں اور اس کے سوامیوں کا بڑا احترام تھا۔ مسٹراقبال احمد انجنے ئر نے کہا کہ بلا لحاظ مذہب و ملت رعایا کی خوش حالی اور ان کی اصلاح ' عدل و انصاف اور وطن کے لئے جان کی بازی لگا دینے کا عزم اس کی زندگی کا نصب العین تھا۔ ٹیپو وہ پہلا حکران ہے جس نے محسوس کیا کہ انگریز اس ملک کے چپہ چپہ پر قبضہ جمانے کی کوشش و سازش کررہے ہیں' چنانچہ انہو ں نے انگریزوں سے مقابلہ کا فیصلہ کیا۔ اور پوری قوت سے مقابلہ کیا۔ اس نے مذہبی رواداری اور وسیع القلبی کا شاندار مظاہرہ کیا۔ مذاکرہ کا آغاز قاری محمد سلیمان کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ ناظم اجلاس ڈاکٹر یوسف حامدی نے کہا کہ ٹیپو سلطان تاریخ ہند کی ایک زندہ جاوید شخصیت ہے ۔