سرینگر //منقسم خاندانوں کو آپس میں ملانے والا تاریخی راہداری پوائنٹ ٹیٹوال جمعرات کو 6ماہ بعد لوگوں کی آمد ورفت کےلئے کھول دیا گیا اس دوران دریائے نیلم پر بنے پل سے 21افراد نے اُس پار سفر کیا جبکہ وہاں سے کوئی بھی شہری وادی اپنے رشتہ داروں کو ملنے وادی نہیں آیا ۔اس موقعے پر تحصیل انتظامیہ پولیس اور فوج کے اعلیٰ افسران نے اُس پار جانے والے افراد کو الوداع کہا ۔امن عمل کے تحت سرحد پار جانے والے 21افراد میں 31مرد 1بچہ اور 7خواتین شامل ہیں ۔ٹیٹوال سے اُس پار جانے والے شہریوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیٹوال کراسنگ پوئنٹ کو پورے سال لوگوں کی آمدورفت کےلئے کھول دیا جائے تاکہ برسوں سے بچھڑے لوگ ایک دوسرے سے مل سکیں۔ایک شہری نے بتایا کہ ٹیٹوال کراسنگ کے کھل جانے سے انہیں خوشی ہوئی تھی لیکن اب اس کراسنگ پوائنٹ کو سرما کے مہینے میں اکتوبر سے ہی بند رکھا جاتا ہے اور پھر مئی کے مہینے اس کو دوبارہ کھولا جاتا ہے ۔واضح رہے کہ ٹیٹوال کراسنگ پوئنٹ کوسال2005میں کھولا گیا اور اس عرصے کے دوران کرناہ کے قریب 2ہزار لوگوں نے اپنے عزیز واقارب کے ساتھ ملاقات کی ۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ بیاڑی اور درنگلا کے لوگوں نے بنیادی سہولیات کی عدم دستیاب کے نتیجے میں وہاں سرکار اور انتظامیہ کے خلاف نعرہ بازی کی اس بیچ سرحد پار جانے والے لوگوں کو کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑا ۔اس دوران تحصیلداد کرناہ اور ایس ایچ او کرناہ نے احتجاجی مظاہرین کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات اعلیٰ حکام تک پہنچائیں جائیں گے جس کے بعد جلوس منتشر ہوا اور سرحد پار جانے والے افراد کو ٹیٹوال جانے کی اجازت دی گئی ۔