سرینگر// محکمہ سیاحت میں کام کرنے والے تعمیراتی ٹھکیداروں نے متعلقہ محکمہ میں افسر شاہی اور مبینہ کورپشن کا الزام عائد کرتے ہوئے پریس کالونی میں احتجاج کیا،جبکہ اس بات کا انکشاف کیا کہ گزشتہ2ماہ کے دوران7کروڑ روپے کے تعمیراتی ٹینڈروں کو سر نو مشتہر کیا گیا۔ محکمہ ٹوارزم میں کام کرنے والے ٹھکیداروں نے محکمہ کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔مظاہرین نے متعلقہ محکمہ کے افسران پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ حکومت انکے خلاف کوئی کاروائی کیوں عمل میں نہیں لا رہی ہے۔ٹورسٹ کانٹریکٹرس ایسو سی ایشن کے جھنڈے تلے احتجاج کے دوران محسن بشیر نامی ایک احتجاجی نے کہا کہ گزشتہ2ماہ سے تعمیراتی ٹھکیداروں نے ٹینڈروں کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے،کیونکہ محکمہ میں ای ٹینڈرنگ کے بعد بھی الاٹمنٹ نہیں دی جا رہی ہے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’محکمہ کا ایک اعلیٰ انجینئر الاٹمنٹ کے بدلے رقومات طلب کرتا ہے‘‘۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ اگر مذکورہ افسر کو تبدیل نہیں کیا گیا،تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاجی لہر چھیڑ دینگے۔اس دوران انہوں نے کہا کہ محکمہ کے ڈائریکٹر نے بھی اس سلسلے میں خاموشی اختیار کی ہے،جس کی وجہ سے انہیں خدشات ہیں کہ یہ رقومات یا تو لیپس ہونگے،یا انہیں جموں منتقل کیا جائے گا۔نطاہرین نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں مداخلت کریں۔دریں اثنا شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے سوموار کو محکمہ اربن لوکل باڈیز پر الزام عائد کیا ہے کہ انہیں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت تیار ہونے والے مکانات حاصل کرنے والے لوگوں کی فہرست سے باہر کردیا گیا ہے جبکہ ہر کنبے کے محکمے کے پاس 1000روپے بھی جمع کرائے ہیں۔ سوپور سے آئے مرد و خواتین نے سوموار کو سرینگر کی پریس کالونی میںاحتجاج کیا اور محکمہ آر بن اینڈ لوکل باڈیز پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ مذکورہ اسکیم کے تحت لوگوں سے پیسے اینٹھ رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل لوگوں نے بتایا کہ محکمہ آربن اینڈ لوکل باڈیز نے لوگوں سے فی کنبہ ایک ہزار روپے جمع کرکے انہیںمذکورہ اسکیم کے تحت سستے داموں پر مکان فراہم کرنے کا یقین دلایا تاہم کسی کو بھی مکان فراہم نہیں کئے گئے اوراب لوگ اپنے پیسے واپس مانگ رہے ہیں۔ مظاہرین نے تحقیقیاتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوچھ بھارت ابھیان کے دوران ہوئی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی جائے۔