عظمیٰ نیوز سروس
اوٹاوا//امریکا کی جانب سے کینیڈین درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد کینیڈا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔کنیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ 155 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر اضافی تجارتی محصولات عائد کیے جائیں گے اور یہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکا اپنے ٹیرف ختم نہیں کرتا۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ایک طرف کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ رہا ہے اور دوسری طرف روس کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کر رہا ہے، جو کہ دوہرا معیار ہے۔کینیڈا نے یہ معاملہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ عالمی قوانین کے مطابق امریکا کے اقدامات کو چیلنج کیا جا سکے۔دوسری جانب، امریکی اور کینیڈین حکام کے درمیان صدر ٹرمپ کے نافذ کردہ ٹیرف میں کمی یا مکمل خاتمے پر بات چیت جاری ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کا امکان بھی موجود ہے۔جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں شمالی امریکا میں مشترکہ خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے، نہ کہ ایسی تجارتی جنگ میں الجھنا چاہیے جس کا فائدہ ہمارے حریف ممالک کو ہوگا۔ادھر ٹرمپ نے ہندوستانی ٹیرف سسٹم پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان امریکی آٹو ٹیرف پر 100 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی لگاتا ہے۔مسٹر ٹرمپ نے اسے غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ باہمی محصولات 2 اپریل سے لاگو ہوں گے۔قابل ذکر ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران اور صدر کے طور پر حلف برداری کے بعد ان کی (مسٹر مودی کی) فون کال کے دوران ہائی ہندوستانی ٹیرف کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ٹرمپ نے کہا کہ چین اور یوروپی یونین کے ساتھ ہندوستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جو امریکی مصنوعات پر “بہت زیادہ ٹیرف” لگاتے ہیں۔انہوں نے کہا، “اگر آپ اپنی مصنوعات ریاستہائے متحدہ میں نہیں بناتے ہیں، تو آپ کو ٹیرف ادا کرنا پڑے گا، اور بعض صورتوں میں بہت زیادہ ٹیرف،”انہوں نے کہا، “کئی ممالک نے کئی دہائیوں سے ہمارے خلاف ٹیرف کا استعمال کیا ہے، اور اب ہماری باری ہے کہ ہم ان ممالک کے خلاف ٹیرف کا استعمال شروع کریں۔ ہمارے مقابلے میں، یورپی یونین، چین، برازیل، انڈیا، میکسیکو اور کینیڈا اور بہت سے دوسرے ممالک ہم سے کہیں زیادہ ٹیرف وصول کرتے ہیں۔