پلوامہ+سوپور+کپوارہ //پلوامہ کے ٹہاب علاقے میںکریک ڈائون کے دوران عام شہریوںکو ہراساں اورز دوکوب کرنے کے خلاف منگل کو احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ادھر سوپور کے مضافاتی علاقے میںمحاصرے کے دوران گرفتاریوں کیخلاف تشدد بھڑک اٹھا جس کے نتیجے میں 5افراد زخمی ہوئے۔جبکہ کپوارہ کے وارسن جنگلات کا 2روز سے محاصرہ جاری ہے۔ٹہاب پلوامہ میں سوموارکی شام دیر گئے یہاںقائم آر پی ایف کیمپ کی حفاطت پر مامور اہلکاروں نے مشتبہ نقل و حرکت کی وجہ سے فائرنگ کی اور کچھ وقت تک گولیاں چلائیں۔ جس کے بعد پورے علاقے کو دوران شب ہی محاصرے میں لیا گیا ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ دوران تلاشی فورسز نے کچھ لوگوں کو ہراساں کر کے رہائشی مکانوں میں توڑ پھوڑ بھی کی ۔ لوگوں نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ یہاں آباد کچھ کشمیری پنڈتوں کے گھروں میں داخل ہو کر انہیں زدوکوب کر کے ہراساں کیا ۔ مذکورہ فرقے کے لوگوں نے بتایاکہ ان کے گھر میں ایک مہمان رشتہ دار لڑکا آیا تھا، اسکوبھی فوجی اہلکاروں نے زدوکوب کیا ۔ منگل کی صبح لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر کے گائوں سے دونوں فوجی اور سی آر پی ایف کیمپوں کو فوری طور ہٹا نے کا مطالبہ کیا ، جو گزشتہ کئی برسوں سے مقامی آبادی کے لئے باعث عذاب بنے ہوئے ہیں ۔علاقے میںواقعہ کے خلاف مکمل ہڑتال رہی ، جس کے دوران سڑکوں سے ٹرانسپورٹ بند رہنے کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری و غیر سرکاری کار باری دارے و دفتر بند رہے ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے واقعے کے خلاف تحقیقات شروع کی ہے ۔ادھرترال کے پستونہ علاقے میں سوموار کی شام گولی چلنے کی آواز سننے کے بعد فورسز نے دوران شب ہی محاصرے میں لیا اور 15 گھنٹے تک تلاشی آپریشن جاری رکھا۔ ترال سے 7 کلومیٹر دور سعید آباد پستونہ علاقے میں فورسز نے گزشتہ شام گولی چلنے کی آواز سننے کے بعدرات ساڑھے نو بجے کے قریب گائوں کو محاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی کارروائی کی۔ تاہم پندرہ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس محاصرے میں فورسز کو کچھ ہاتھ نہیں ۔ ادھرقصبہ سوپور کے علاقہ براٹھ کلان میں منگل کی صبح اذان سے قبل ہی فورسز نے علاقہ کو محاصرے میں لیا ۔ 32آر آر، پولیس اور سی آر پی ایف نے تلاشی کارروائی کی۔عینی شاہدین کے مطابق کچھ گولیوں کی آواز بھی سنائی دی گئی جس سے پورے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا تھا البتہ یہ معلوم نہ ہوسکا کہ گولیاں کس طرف سے چلائی گئی۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ تلاشی کارروائی کے دوران خورشید احمد میر اور معراج الدین کو گرفتار کیا گیا۔گرفتاریوں کے خلاف مرد و زن سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرے کئے جبکہ فورسز پر پتھرائو بھی کیا گیا۔فورسز نے جواب میں آنسو گیس اور پیلٹ کا استعمال کیا جس کے نتیجہ میں ایک خاتون سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے جنہیں فوراََ نزدیکی اسپتال علاج و معالج کے لئے پہنچایا گیا۔دریں اثناء سرحدی ضلع کپوارہ کے وارسن گزریال جنگلات کا فوج نے دو روز سے محاصرہ کر رکھا ہے ۔ ایک مصدقہ اطلاع ملنے پرپیرکی شام دیر گئے وارسن گزریال کے فشل ٹونگ اور بٹہ جنگلات کا محاصرہ کیا گیا ۔فوج نے اہم راستو ں پر ناکے لگائے ہیں تاکہ جنگجو فرار نہ ہوسکے ۔