سرینگر// جموں کشمیر کنٹریکٹرس کارڈنیشن کمیٹی کے چیئرمین غلام جیلانی نے کہا ہے کہ موجودہ یوٹی انتظامیہ جموں کشمیر میں زمینی سطح پر تعمیر و ترقی کے کام کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھارہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس وقت سابق انتظامیہ کے 200کروڑ کے ترقیاتی منصوبے بند پڑے ہیں کیوں کہ ان پروجیکٹوںپر درکار فنڈ موجود ہی نہیں ہے۔ا نہوںنے کہا کہ جے کے کنٹریکٹرس کارڈنیشن کمیٹی سے منسلک مختلف تعمیراتی کنٹریکٹرس کے سرکار کے پاس مختلف کاموں کے 700کروڑ روپے واجب الادا ہے۔ غلام جیلانی نے کہا کہ یہاںپر کنٹریٹرس 2014سے پریشانی کے شکار ہیں جب یہاں پر تباہ کن سیلاب آیا تو اُس وقت یہاں کی سڑکیں، پُل اور فٹ پاتھ تباہ ہوئے۔ انہوںنے کہا کہ اُس وقت تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں قریب700 پُل تباہ ہوئے تھے جبکہ سینکڑوں کلو میٹر سڑکیں ختم ہوئی تھیں، اُس وقت سرکار نے ہم سے کہا تھا کہ آپ ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور تباہ حال ُپلوں کی مرمت یا نئے سرے سے تعمیر کرنے کا کام انجام دیں تاہم کام انجام دینے کے باوجود بھی ہمیں پیسہ نہیں ملا۔ غلام جیلانی نے کہا کہ اس کے بعد مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ بن گئے جنہوںنے ہمیں یقین دلایا تھا کہ آپ کی واجب الادا رقومات کو واگذار کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے تاہم بدقسمتی سے ان کا انتقال ہوا ان کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ بنیں تو انہوںنے بھی وعدہ کیا تھا لیکن انہوںنے کہا تھا کہ ہم ایک ساتھ 700کروڑ روپے ادانہیں کرسکتے بلکہ دھیرے دھیرے اداکریں گے اور اس پر عمل بھی کیا گیا ہم 700 کروڑ میں سے کچھ رقوم ملیں لیکن بدقسمتی سے بی جے پی اور پی ڈی پی کا اتحاد ٹوٹ گیا تب سے ہم پھر گردآب میں ڈوب گئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سابق گورنر ستیہ پال ملک سے بھی ملاقات کی جنہوںنے وعدہ کیا تھا کہ بقایا رقوم کو اداکیا جائے گا لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔ پھر یوٹی بننے کے بعد لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ سے بھی ملے جنہوں نے ہمارے کاموں کا جائزہ بھی لیا اس کے باوجود بھی ہمیں ہمارا پیسہ نہیں مل رہا ہے۔ غلام جیلانی نے کہا کہ موجودہ سرکار اگرچہ بڑے بڑے دعوے کررہی ہے کہ جموں کشمیر میں ڈیولپمنٹ ہوگی لیکن ہمیں لگتا ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے انتظامیہ جموںکشمیر میں کوئی تعمیر و ترقی نہیں چاہتی اگر ایسا نہیں ہوتا تو آج 200 کروڑ کے پروجیکٹوں کے کام بند نہیں پڑے ہوتے۔ انہوںنے لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ جموں کشمیر کنٹریٹرس کارڈ نیشن کمیٹی سے وابستہ کنٹریکٹرس کے واجب الادا رقم کو فوری طور پر واگذار کیا جائے تاکہ آئیندہ بھی وہ جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کے کام انجام دیں سکیں۔