سرینگر//پولیس نے تعمیراتی ٹھکیداروں کی طرف سے شہر میں صدر ٹریجری کو مقفل کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا،جبکہ انہوں نے اعلان کیا کہ تعمیراتی کاموں کے بعد ٹینڈروں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔مالی سال کے آخری ایام میں بھی تعمیراتی ٹھیکداروں نے15 فیصد فنڈس کی واگزاری کے حکم نامہ کو واپس لینے کے حق میں سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے ٹریجری کو مقفل کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے اس کو ناکام بنا دیا۔ جمعہ کو نماز کے بعد بیسوں تعمیراتی ٹھیکداروں نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے صدر ٹریجری کی طرف پیش قدمی کی،تاہم پولیس نے انہیں پریس کالونی سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔اس موقعہ پر طرفین کے درمیان مخاصمت بھی ہوئی،جس کے بعد پولیس انہیں واپس پریس کالونی میں دھکیلنے میں کامیاب ہوئی۔اس موقعہ پر جوائنٹ کنٹریکٹرس کمیٹی کے سنیئر لیڈر فاروق احمد ڈار نے گورنر انتظامیہ طرف سے پائے تکمیل تک پہنچنے والی کاموں کیلئے 15فیصد رقومات واگزار کرنے کے اعلان کو ٹھکیداروں سے نا انصافی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو بلوں کو سرکاری ٹریجریوں میں جمع کرنے کا آخری دن بھی فوت ہوا،تاہم انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ حکم نامہ واپس نہیں لیا۔ڈار نے کہا’’تعمیراتی ٹھیکدار اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور تعمیراتی کاموں کے بائیکاٹ کے بعد ٹینڈروں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے اعلیٰ انجینئروں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ انتظامی منظوری کے بعد ٹینڈروں کو مشتہر کریںاور اپنی پیٹھ تھپتھپانے کے عوض میں ٹھیکداروں کو بلی کا بکرا نہ بنائیں۔‘‘ مظاہرے کے دوران جوائنٹ کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے ایک اور سنیئر لیڈر غلام جیلانی پرزہ نے نے دعویٰ کیا کہ قریب1150کروڑ روپے کی رقم محکمہ تعمیرات عامہ اور دیگر سرکاری محکموںکے پاس واجب الادا ہیںاور سرکار انہیں سر سری لے رہی ہے۔انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا اور حکم نامہ کو رد نہیں کیا تو چیف انجینئرنگ کمپلکس تالہ بند ہی رہے گا،جبکہ ضلع صدر مقامات پر بھی سرکاری ٹریجریوں کو مقفل کیا جائے گا۔انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سرکاری فرمان سے وادی کے ٹھیکدار مالی بد حالی کے شکار ہو جائیں گے جبکہ پہلے ہی یہاں کے تعمیراتی ٹھیکہ داروں نے بینکوں سے رقومات حاصل کرکے کاموں کو پائے تکمیل تک پہنچایا ہے ۔