سرینگر//گورنر انتظامیہ اور تعمیراتی ٹھیکیداروں کے درمیان واجب الادا رقومات کی ادائیگی پر شروع ہوا مخمصہ جاری رہنے کے بیچ انتظامیہ نے اگرچہ اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ یکم اپریل سے رقومات کی ادائیگی کی جائے گی،تاہم تعمیراتی ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ٹینڈروں اور کاموں کا بائیکاٹ تب تک جاری رہے گا،جب تک2014سے واجب الادا رقومات کی ادائیگی کیلئے سرکار نقشہ راہ سامنے نہیں لائے گی۔ سرکار کے پاس واجب الادا رقومات کی عدم ادائیگی کے خلاف گزشتہ10روز سے تعمیراتی ٹھیکیداروں نے گورنر انتظامیہ کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے،جس کے نتیجے میں جہاں راجباغ میں قائم چیف انجینئرنگ کمپلکس کو ایک ہفتے سے تعمیراتی ٹھیکیداروں اور میکڈم پلانٹ مالکان نے مقفل کر رکھا ہے،وہی ضلع اور تحاصیل صدر مقامات پر بھی تعمیراتی ٹھیکیدار برسر احتجاج ہیں اور انہوں نے تعمیراتی دفتروں پر تالہ چڑایا ہیں۔تعمیراتی ٹھیکیداروں نے سرینگر سمیت دیگر اضلاع میںبھی سرکاری ٹریجریوں کو مقفل کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے انکی ان کوششوں کا ناکام بنا دیا۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میںکمشنر سیکریٹری محکمہ تعمیرات عامہ نے بھی محکمہ خزانہ کے پرنسپل سیکریٹری کے نام ایک مکتوب روانہ کیا تھا،جس میں719کروڑ49لاکھ روپے کی اضافی رقم واگزار کرنے کی درخواست کی تھی،تاکہ واجب الادا رقومات کو ادا کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق کمشنر سیکریٹری تعمیرات عامہ نے مکتوب نمبرPW.R&B/PLAN/576/2015محرر7 جنوری2019کو پرنسپل سیکریٹری محکمہ خزانہ کے نام ارسال کرتے ہوئے کہا’’ پرنسپل سیکریٹری محکمہ خزانہ سے گزارش ہے کہ719کروڑ49لاکھ روپے کی اضافی رقم کو واگزار کیا جائے تاکہ ان کام کرنے والی ایجنسیوں کے دعوئوں کو نپٹایا جاسکے،جن کی تعمیراتی کام پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد رقم واجب الادا ہیں۔‘‘ادھر محکمہ خزانہ سے ایک اور حکم نامہ زیر نمبر 186-Fof2019محرر 7مارچ 2019میں یہ واضح کیا گیا کہ ٹھیکہ داروں کی طرف سے پیش کی گئی ’’پائے تکمیل تک پہنچائے گئے کام کا دعوئے‘‘ سے متعلق بلوں میںمحض 15فیصد رقم واگزار کیا جائے ۔ تعمیراتی ٹھیکیداروں نے اس حکم نامہ کو بھی واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انجینئروں اور سرکاری افسران کی کوتاہی کے نتیجے میں انکے رقومات کو پہلے ہی واگزار نہیں کیا گیا،اور اب مارچ میں اس طرح کے احکامات سے انکی رقم مزید التواء میں پڑے گی۔ احتجاجی مظاہروں،انجینئرنگ دفاتروں کو مقفل کرنے اور سرکاری ٹریجریوں پر تالہ چڑانے کے بیچ بھی سرکار نے15فیصد کا حکم نامہ واپس نہیں لیا،تاہم اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ایکم اپریل سے رقومات کی ادائیگی کی جائے گی۔ٹھیکداروں نے پہلے ہی ٹینڈر اور تعمیراتی کاموں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے،اور انکا ماننا ہے کہ جب تک مطالبات پورے نہیں کئے جاتے احتجاجی بائیکاٹ جاری رہے گی۔سرکار نے سنیچر کو اس دوران واضح کیا کہ یکم اپریل سے رقومات کی ادائیگی شروع ہوگی۔کمشنر سیکریٹری تعمیرات عامہ خورشید احمد شاہ کا کہنا تھا’’ مسائل کو حل کیا جائے گا اور واجب الادا رقومات کی ادائیگی یکم اپریل سے ہوگی۔‘‘ تعمیراتی ٹھیکیداروں کا تاہم کہنا ہے کہ ہڑتال کا سلسلہ جاری رہے گا۔ٹھیکیداروں کے مشترکہ اتحاد جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سنیئر لیڈر فاروق احمد ڈار نے کہا 1150کرور روپے واجب الادا ہیں،جس میں سے محکمہ تعمیرات عامہ میں ہی719کروڑ کی رقم ہیں،اور جب تک اعلیٰ گورنر انتظامیہ اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر سامنے نہیں آتی،ٹینڈروں اور تعمیراتی کاموں کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا’’حکومت ہمیشہ تعمیراتی ٹھیکیداروں کی معصومیت کا فائدہ اٹھا کر انہیں شیشے میں اتارنا چاہتی ہے،تاہم اب کی بار ٹھیکیداروں نے واجب الادا رقومات کی ادائیگی کیلئے حتمی جنگ لڑنے کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ گزشتہ5برسوں سے وہ واجب الادا رقومات کی ادائیگی کا مطالبہ کر رہے ہیں،اورکبھی ایک اورکبھی دوسرے بہانے سے انکی رقم کو التواء میں رکھا جا رہا ہے۔جے سی سی سی کے ایک اور سنیئر لیڈر غلام جیلانی پرزہ نے بتایا کہ ٹھیکیداروں نے3مطالبات کو سرکار کے سامنے رکھا ہیں اور جب تک اعلیٰ اور با اختیار انتظامی افسران ان مسائل کو حل کرنے کیلئے نقشہ راہ پیش نہیں کرتے، ٹینڈروں اور تعمیراتی کاموں کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔