سرینگر//سخت سردی اور ٹھٹھرتی ٹھنڈ میں نیشنل ہیلتھ ایمپلائز ایسوسی ایشن سے وابستہ ملازمین نے اتوار کو 5ویں روز بھی اپنے طالبات کو لیکر احتجاجی دھرنا دیا اور نعرے بازی کی۔ احتجاجی این ایچ آر ایم ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ تب تک کام چھوڑ ہڑتال ختم نہیںکریں گے جب تک نہ حکومت انکی مستقلی کی یقین دہانی نہ کرائے۔ این ایچ ایم ملازمین کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کے دور میںتنخواہوں کی کمی اور مالی بدحالی کی وجہ سے گوں ناگوں مشکلات کا شکار ہورہے ہیں ۔ ملازمین نے بتایا کہ مارچ میں وزیر صحت کی یقین دہانیوں اور این ایچ ایم ملازمین اور دیگر مرکزی معاونت والی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازمین کی مستقلی کیلئے پالیسی مرتب دی جائے گی اور اس کیلئے مارچ 2017میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی مگر کمیٹی کی رپوٹوں کو ابتک منظور نہیں کیا گیا ہے ۔این ایچ ایم ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ترجمان اعلیٰ عبدالروف نے بتایا کہ ریاستی سرکار این ایچ ایم ملازمین کی ہڑتال کو نظر انداز کررہی ہے کیونکہ ابتک حکومت کی جانب سے کسی نے بھی ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار این ایچ ایم اور دیگر مرکزی اسکیموں کے تحت کام کرنے والے ملازموں کو مستقل کرنے کیلئے صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے اور ملازمین تب تک ہڑتال ختم نہیں کریں گے جب تک نہ ریاستی سرکار انہیں تحریری طور پراس بات کی یقین دہانی کرائے کہ انہیں بہت جلد مستقل کیا جائے گا ۔ این ایچ ایم ملازمین کی ہڑتال پر بات کرتے ہوئے این ایچ ایم کے ریجنیل ڈائریکٹر ڈاکٹر موہن سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کمیٹی کی رپوٹ کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر صحت نے فائل کو حکومت کو سونپ دیا ہے اور اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کیا فیصلہ لیتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا کام پالیسی مرتب کرنا تھا جو کمیٹی نے کرکے دی ہے اور کمیٹی کی رپوٹ کو لاگو کرنا یا نہ کرنا ریاستی سرکار کے ہاتھ میں ہے۔ واضح رہے کہ مارچ 2017میں ریاستی سرکار نے این ایچ ایم ملازمین کی 15روزہ ہڑتال کے بعد 6رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے اپنی رپوٹ میں این ایچ ایم ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنی تھی۔