گول//گول کے ٹھٹھارکہ علاقہ میں مقامی لوگوں نے محکمہ دیہی ترقی کو بھاری پیمانے پر خرد برد کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ محکمہ نے خزانہ عامرہ سے لاکھوں تو نکالے لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں ہوا ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پکڈنڈیوں ، تالاب ، نالیوں ، بیت الخلاء و دوسری تعمیر کے لئے محکمہ دیہی ترقی نے پچھلے چار پانچ سالوں میں لاکھوں کروڑوں روپے خزانہ عامرہ سے نکالا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھارکہ میں پکڈنڈیاں نام کی کوئی چیز نہیں ہیں اور پچھلے سال تالابوں کے لئے لاکھوں نکالے لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں لگایا ہے ۔وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ جو غریب ہیں انہیں IAYکا کیس نہیں دیا جاتا ہے جبکہ اثر ورسوخ والوں کو ہی سب فائدہ مل رہا ہے ۔ غریب لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی جگہوں پر ہم نے ایک ایک مہینہ کام کیا ہے لیکن کوئی رقم واگزار نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گرام سیوک سے جب پوچھتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ ابھی پیمنٹ نہیں آئی ہے بی ڈی او بھی یہی کہتا ہے جس وجہ سے ہم غریب عوام سخت پریشان ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جنہوں نے کام کیا ہے اُن کو کچھ نہیں ملا جبکہ جنہوں کام نہیں کیا اُن کو ہی رقم دی جا رہی ہے ۔ کشمیرعظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے بشیر احمد ، غلام علی ، رشید احمد ، محمد یوسف، لال دین ، مشتاق احمد انصار حسین ، فرید احمد ، نظیراحمد، ناری مان ، احمد دین ، حبیب اللہ ، سجاد احمد مشتاق احمد وغیرہ لوگوں کاکہنا ہے کہ یہاں پر محکمہ دیہی ترقی نے تھوڑا تھوڑا کام کیا ہے اور پھر جیسے یہ محکمہ غائب ہی ہو گیا ۔ وہیں کچھ لوگوں نے یہاں پر سوچھ بھارت مشن کے تحت بنائے جا رہے باتھ روم میں دو دو ہزار روپے ایڈوانس لینے کا بھی الزام لگایا ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گرام سیوک نے دو دو ہزار روپے لئے اور کہا کہ آپ کو بارہ ہزار روپے بنک اکونٹ میں ڈالے جائیں گے لیکن ایک ایک سال ہو گیا لیکن کسی کوکوئی رقم نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے وہ دو ہزار روپے بھی گئے ہم سوچھتے تھے چلو کچھ نہ کچھ فائدہ ملے گا لیکن فائدے کی دور کی بات ہے یہاں پر نقصان ہی ہو رہا ہے ۔ انہوں نے سرکار اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد زمینی سطح پر چار پانچ سالوں سے ہوئے کاموں کی جانچ کی جائے اور سی بی آئی کی بھی انہوں نے جانچ کا مطالبہ کیا ۔