سرینگر //ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ مقامی لوگوں کو ٹول ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا جائیگا۔جمعرات کو ٹورسٹ رسپشن سنٹر(ٹی آر سی)فلائی اور کو عوام کے نام وقف کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہے تھے۔گریڈ سیپریٹر کے دو حصے ہیں جن میں ایک حصہ سونہ وار سے ریذیڈنسی روڈ تک405 میٹر اور دوسرا حصہ جموں وکشمیر بنک کارپوریٹ آفس تک225 میٹر پر مشتمل ہے۔ یہ حصہ گریڈ سیپریٹر کو مولانا آزاد روڈ کے ساتھ جوڑتا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے قریب ٹول ٹیکس وصول کرنے کے معاملے کو مرکزی سرکار کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔گورنر نے کہا کہ مقامی لوگوں پر کوئی ٹول ٹیکس عائد نہیں ہوگاجس کے حوالے سے معاملہ مرکزی سرکار سے اٹھایا گیا ہے ، تاہم انتخابات کے پیش نظر اس میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ستیہ پال ملک نے کہا ریاست میں انتخابی عمل کے نتیجے میں کاموں کی رفتار میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ٹیکس نہ لینا حکومت ہند کا کام
ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا
نیوز ڈیسک
سرینگر //نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے ٹول ٹیکس معاملے سے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کا ٹیکس کی وصولیابی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ ٹول ٹیکس کے نفاذ سے متعلق صرف حکومت ہندوستان ہی فیصلہ لینے کی مجاز ہے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے یہ بات واضح کردی کہ گاڑیوں سے ٹیکس کی وصولیابی سے متعلق لئے گئے فیصلے سے اُن کا کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔اتھارٹی کا کہناہے کہ جموں وکشمیر کی حکومت معاملے کے حوالے سے مرکزی وزارت زمینی ٹرانسپورٹ کیساتھ رابطہ کرسکتی ہے اور متعلقہ وزارت ہی فیصلے کو منسوخ کرنے کی مجاز ہے۔نیشنل ہائی وے ریجنل آفیسر برائے جموں وکشمیر ہیمراج نے بتایا کہ ’’سرینگر جموں شاہراہ پر ٹول ٹیکس کو نافذ یا منسوخ کرنا نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے دائرے کار سے باہر ہے۔ ہائی وے اتھارٹی کو ہدایات کے مطابق ہی کام کرنا پڑتا ہے اور یہ سب حکومت ہندوستان کی پالیسی ہے‘‘۔ہیمراج کے مطابق اگر جموں وکشمیر کے سیاست دان کچھکوٹ ٹول پلازا کو قائم کرنا نہیں چاہتے تو وہ اس طرح کا معاملہ حکومت ہندوستان کیساتھ اُٹھاسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکس کے نفاذ یا منسوخی سے متعلق جو بھی فیصلے ہوں گے وہ حکومت ہندوستان کو ہی لینے ہوتے ہیں، ہما را ان فیصلہ جات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔خیال رہے کچھکوٹ ٹول پلازا رواں مہینے کی پہلی تاریخ کو سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے مقام پر شروع کیا گیا تاہم یہاں ٹول ٹیکس نافذ کئے جانے کیساتھ ہی ٹرانسپورٹروں اور سیاسی جماعتوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔کچھکوٹ ٹول پلازا300کلومیٹر سرینگر جموں لمبی شاہراہ پر اپنی نوعیت کا تیسرا ٹول پلازا ہے جہاں سرکار کی جانب سے گاڑیوں کی آوا جاہی پر ٹیکس نافذ کیا جارہا ہے۔ اس سے قبل چنینی ناشری اور اُدھم پور میں دو الگ الگ ٹول پلازے قائم کئے گئے ہیں جہاں گاڑیوں سے بھاری رقم کی عوض ٹول ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے ریجنل آفیسر برائے جموں کشمیر ہیمراج کا کہنا ہے کہ حکومت ہندوستان کی گزیٹیڈ نوٹیفیکیشن میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ ٹول کلیکشن سنٹر کے 20کلومیٹر دائرے کے تحت آنے والی آبادی کو اس قسم کے ٹیکس سے مستثنیٰ رکھنے کی غرض سے مقامی آبادی کو ماہانہ بنیادوں پر خصوصی پاس اجراء کئے جائیں گے جن کے تحت ان سے کم سے کم رقم ٹیکس کی صورت میں وصول کی جائیگی۔ہیمراج کا کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ ایسے ٹیکس سے مستثنیٰ نہیں ہوسکتا تاہم وہ خصوصی پاس حاصل کرکے روزانہ بنیادوں پر ٹیکس کی ادائیگی سے بچ سکتے ہیں۔