سری نگر// سیاحوں کو وادی کشمیر کے مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کرانے والے ٹیکسی ڈرائیوروں نے جمعرات کے روز یہاں پریس کالونی میں جمع ہو کر احتجاج درج کیا۔
ان کا الزام تھا کہ انہیں کسی سیاحتی مقام پر جانے کے دوران راستے میں کئی جگہوں پر کاغذات چیک کرنے کے نام پر روک کر ہراساں کیا جا رہا ہے جس سے ان کی گاڑیوں میں بیٹھے سیاح بھی پریشان ہوجاتے ہیں۔
احتجاجی اپنے مطالبوں کے حق میں نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔
اس موقع پر ذاکر حسین نامی ایک احتجاجی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب کسی سیاحتی مقام جیسے گلمرگ، پہلگام یا سونہ مرگ کی طرف سیاحوں کو لے کر جاتے ہیں تو ہمیں راستے میں پانچ چھ جگہوں پر روکا جاتا ہے اور ہمارے کاغذات چیک کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’سفر کے دوران کئی جگہوں پر روکنے سے ہماری گاڑیوں میں بیٹھے سیاح بھی پریشان ہوجاتے ہیں کہ کہیں ہم کسی غیر قانونی گاڑی میں مت بیٹھے ہوئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے کاغذات صحیح نہیں ہیں تو ہم پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہئے لیکن جگہ جگہ پر روکنے سے ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
موصوف احتجاجی نے کہا کہ آج ہمارے سارے کاغذات بشمول لائسنس آن لائن ہیں جب ہم ان کو آن لائن دکھاتے ہیں تو اس کے باجود بھی ہم سے کہیں کہیں کاغذات دکھانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی پرائیویٹ گاڑیاں بغیر کمرشل پرمٹ کے چل رہی ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سالانہ ڈیڑھ لاکھ روپیہ ٹیکس ادا کرتے ہیں اور پچیس لاکھ روپیوں کی گاڑیاں چلاتے ہیں لہذا ہمارا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔
ذاکر حسین کا کہنا تھا کہ جموں میں کشمیر کی گاڑیوں کو ستایا جا رہا ہے اور کشمیر میں جموں کی گاڑیوں کا ستایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھید بھاؤ بند ہونا چاہئے تاکہ اس کام سے جڑے لوگوں کی روزی روٹی متاثر نہ ہوسکے۔
انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ ان کو در پیش مسائل کو حل کرنے میں مداخلت کریں۔