سرینگر //وادی میں جاری بے چینی کے خاتمے کیلئے کشمیر مشن کے روانڈ دو کے سلسلے میںسابق وزیر خارجہ اور سینئر بھاجپا لیڈر یشونت سنہا کی قیادت میں پانچ رُکنی وفد سنیچر کو وادی کے دورے پر نئی دلی سے سرینگر وارد ہوا۔ مزاحتمی قائدین کے ساتھ ٹریک ٹو سطح پر بات چیت کرنے کیلئییہ وادی میں جاری بے چینی کے بعد وفد کا وادی کا دوسرا دورہ ہے۔ وفد میں سابق وزیر خارجہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈریشونت سنہا کے علاوہ اقلیتوں سے متعلق قومی کمیشن کے سابق چیرمین وجاہت حبیب اللہ، سابق ائر وائس مارشل کپل کاک، صحافی بھارت بھوشن اورمعروف سول سوسائٹی کارکن سوشوبا بھاروے شامل ہیں۔وفد نے اکتوبر کے مہینے میں وادی کا پہلا دورہ کیا تھا جس دوران وفد کے شرکاء نے وادی میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز سید علی گیلانی کے ساتھ ان کی حیدر پورہ رہائش گاہ پر ملاقات سے کیا۔قابل ذکر ہے کہ ستمبر کے اوائل میں جب مرکزی کل جماعتی وفد نے وادی کا دورہ کیا تھا تو علیحدگی پسندوں نے وفد کے ارکان سے ملنے سے انکار کیا تھا۔پہلے دورے کے وقت سرینگر پہنچتے ہی صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران یشونت سنہا نے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ یہ کوئی سرکاری وفد نہیں ہے بلکہ بقول ان کے خیر سگالی کا جذبہ رکھنے والے چند لوگوںنے ذاتی حیثیت میں وادی کا دورہ کرکے صورتحال کا بچشم خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی حکومت ہند کی نمائندگی نہیں کرتے ۔یشونت سنہا نے امید ظاہر کی تھی کہ وادی میں جاری بے چینی کا خاتمہ ہوگا اور صورتحال میں عنقریب بہتری واقع ہوگی۔ سنیچر کو سرینگر وارد ہوتے ہی وفد کے ممبران نے سینئر حریت رہنماء اور انجمن شرعی شعیاں کے سربراہ آغا سید حسن کی بڈگام رہائش گاہ کا رُخ کیا اور ان کے ساتھ ملاقات کی۔ وفد کے ممبران اس بار وادی میں قریب پانچ روز تک قیام کریں گے جس دوران ان کی ایک مرتبہ پھر سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک سمیت کئی دیگر مزاحتمی لیڈران کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ان میں سے چند لیڈران کے ساتھ وفد کی ملاقاتیں سنیچر کی شام ہی طے ہیں۔یہ وفد سرکاری حکام کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کرے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ یہ وفد سرینگر میں قیام کے دوران سول سوسائٹی اور تجارتی انجمنوں کے نمائندوں سمیت زندگی کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بھی ملاقات کرے گا۔وفد کا وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور گورنر این این ووہرا کے علاوہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے ساتھ بھی دوبارہ ملاقات کا پروگرام ہے۔