سمت بھارگو
راجوری//ٹریڈ یونین کی قیادت سے لے کر جموں و کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ تک سریندر چودھری کی ایک طویل تاریخ ہے۔سریندر کا نام عوامی حلقوں میں اُن دنوں ٹریڈ یونین قیادت کے دوران آیا جب انہوں نے کشمیر کی طرز پر جموں میں زرعی یونیورسٹی کے قیام کے لئے ایک تحریک کی قیادت کی۔سریندر چودھری (53سال) ولد سابق فوجی جیا لال چودھری نوشہرہ کے نونیال گاؤںکے رہائشی ہیں ۔وہ 1990 کی دہائی میں سکاسٹ کشمیر میں ورکس سپروائزر کے طور پر منتخب ہوئے اور بعد میں اسسٹنٹ منیجر کے طور پر ترقی پا کر جموں سب آفس میں تعینات ہوئے تاہم ایک ٹریڈ یونین لیڈر ہونے کے ناطے،سریندرنے دوسروں کے ساتھ مل کر جموں میں سکاسٹ کشمیر کی طرز پر ایک نئی زرعی یونیورسٹی کے قیام کے مطالبے کے ساتھ ایک تحریک کی قیادت کی اور بعد میں حکومت نے سکاسٹ جموں کے قیام کے ساتھ اس مطالبے کو تسلیم کر لیا۔سریندر چودھری نے 2008میں زرعی یونیورسٹی کی خدمات سے استعفیٰ دے دیا اور بی ایس پی کے مینڈیٹ پر نوشہرہ حلقہ سے اسمبلی انتخابات لڑنے کے لئے سیاست میں شامل ہوئے اور 12000سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔انہوں نے پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کی اور نوشہرہ سے پارٹی مینڈیٹ پر اسمبلی الیکشن لڑا اور نوسوسے زیادہ ووٹوں سے ہار گئے۔2015میں سریندر کو پی ڈی پی نے ممبر قانون ساز کونسل نامزد کیا تھا۔چودھری نے 2021میں اچانک پی ڈی پی سے استعفیٰ دے دیا اور بعد میں مختصر مدت کے لئے بی جے پی میں شامل ہو گئے اور بعد میں بی جے پی سے الگ ہو گئے اور 2023میں این سی میں شامل ہوئے اور پارٹی کے مرکزی زونل سکریٹری کے طور پر نامزد ہوئے جس کے بعد حالیہ انتخابات میںانہوںنے بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رینہ کو ہرا کر جیت درج کی۔