جموں و کشمیر میں ٹریفک حادثات کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیںجبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔گویا ان حادثات کی بناء پر کئی گھرمسمار ہوجاتے ہیں اور بعض گھرانوں کا مکمل طورپر صفایا ہوجاتاہے۔اگرچہ حکومتی انتظامیہ ان حادثات پر قابو پانے کے لئے کوشاں رہتی ہے اور جدید تکنیک کی بناء پر کئی طرح کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں لیکن سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ بدستور جار ی ہے۔خال خال ہی کوئی دن ایسا گذرتا ہے ،جس دن کسی ٹریفک حادثہ میں انسانی جان تلف ہونے کی خبر نہیں ملتی ،ورنہ یہاں کی سڑکوں اور شاہراہوں پر آئے روز ہونے والے ٹریفک حادثات میں ہونے والے انسانی جانوں کے اتلاف کی خبریں روزانہ اخباروں کی زینت بنتی جارہی ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میںسالانہ 6ہزار سے زائد ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں اوسطاً 500سے700افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوجاتے ہیں۔اگرہم محض رواں سال کے 5مہینوں پر ہی نظر ڈالیں تو جنوری 2024 سے مئی 2024کے اختتام تک ہی جموں و کشمیر کے اطراف و اکناف میںتقریباً 2300ٹریفک حادثات پیش آچکے ہیں جن 346انسانی جانیں تلف ہوئیں جبکہ 3000کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں ،جن میں کئی عمر بھر کے لئے لاغر ہوچکے ہیں۔گویا یہ صورت حال ہمارے لئے چشم کُشا ہے کہ جموںو کشمیر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کی حکومتی پالیسیاںاور کوششیں تاحال ناکام ہی ثابت ہورہی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ٹریفک حادثات کے وجوہات میں تیزرفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی، خراب اور شکستہ موٹرگاڑیاں،اووَرلوڈنگ، وَن وے کی خلاف وزری، اووَرٹیکنگ،سگنل توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ ان و جوہات پر جب تک انتہائی سنجیدگی اور ٹھوس حکمتِ علی کے ساتھ توجہ نہ دی جائے تب تک حادثات پر قابو پانے کی بات دیوانے کا خواب ہی ہوسکتا ہے۔ آج ہم جس جدید دنیا اور ٹیکنالوجی کے دور میں رہ رہے ہیں تو یہ کوئی ناممکن کام ہی نہیں کہ سڑک حادثات میں کمی لائی جا سکے۔لیکن ستم ظریفی کا یہ عالم ہے ان سڑک حادثات میں کمی لانے میں حکومت اور متعلقہ محکمہ سنجیدگی کے ساتھ اپناکلیدی کردارادانہیں کررہے ہیں۔جبکہ جموں و کشمیر کی موجودہ حکومت کو سڑک حادثات میں کمی لانے کیلئے کئی اہم نقاط پر غورو فکر کرنے کی انتہائی اشد ضرورت ہے ۔ جس کے لئےٹریفک نظام کا قیام اور انتظام مکمل طور پر زمین پر نافذ العمل لانا ہوگا، اسپیڈ پر قابو پانے کیلئے جدید ٹیکنیک کو بروئے کار لانا ہوگا، گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جانچ اور گاڑیوں کے اندراج کا خاص خیال رکھنا ہوگا،انتظامیہ کو ڈرائیونگ ٹیسٹ اور ڈرائیونگ لائسنس اجراء کرنےکے سلسلے میں کورپشن اور کوتاہیوں کو دور کرنا ہوگا۔ یہ بھی لازمی ہے کہ ٹریفک حادثات میں کمی لانے کیلئے قومی شاہراہوں پرحادثے کے شکار مقامات کی نشاندہی کی جائے اور اُن بلیک سپاٹس کو اِس قابل بنایا جائےکہ کسی بھی حادثے کا موجب نہ بنیں۔ اسی طرح جومصروف شاہراہیں اورسڑکیں خصوصی توجہ کی طلب دار ہیں، اُن کی درستگی میں ہرگزتاخیرکی کوئی گنجائش ہی نہیں رہتی اور جہاں ایئربیگ،اینٹی بریکنگ سسٹم،ٹائرز کریش ٹیسٹ وغیرہ جیسے نقاط پر توجہ مرکوز رکھنی ہے، وہیں خصوصی طور پر ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا ہوگا، تاکہ قانون کی خلاف ورزی بھی نہ ہو اور سڑک حادثات بھی نہ ہوں۔اس سلسلے میں ایم وی ڈی کو خصوصی مہمات انجام دینے کی ضرورت ہے۔ جموںوکشمیر میں سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے جہاں ٹریفک اور موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے چلائی جا رہی انفورسمنٹ سرگرمیوں کو جاندار اور کار آمد بنانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سڑک حادثات کو کم کرنے میں روڈ سیفٹی بیریئرس،کریش بیریئرس،رفتار کی حد کو کم کرنے کے اشارے بھی اپناکلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔مزید برآں ڈرائیور طبقہ پر بھی لازم ہے کہ وہ اووَر لوڈنگ، اووَر سپیڈ، ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری جیسے مسائل پر غورو فکر کرے۔ والدین کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کوموٹر بائیکس اورموٹر گاڑیاں چلانے کیلئے نہ دیں،تاکہ ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکے ۔