جموں و کشمیر کی شاہراہوں پر ٹریفک حادثوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری و ساری ہےاور ا ن حادثات میں انسانی جانوں کا اتلاف روزِ مرہ کا المناک معمول بن چکا ہے۔ایسا کوئی دن نہیں گذرتا ،جس میں کسی نہ کسی فرد یا افراد کی زندگیاں تلف نہیں ہوجاتیں۔ایسا لگتا ہے کہ یہاں کی شاہراہیں اموات کی گذر گاہیں بن گئی ہیں۔ رواںماہ کے بارہ دنوں کے دوران ہی قریباً دو درجن انسانی جانیں ٹریفک حادثات کی نذر ہوچکی ہیں،جبکہ کل ہی ڈوڈہ ضلع میں ایک ٹریفک حادثے میںآدھ درجن افراد کی موت اور ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ویسے بھی جموں و کشمیر میں ٹریفک حادثات کے باعث سالانہ سینکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیںاور زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔ ان حادثات کے باعث کئی گھرمسمار ہوجاتے ہیں اور بعض گھرانوں کا مکمل طورپر صفایا ہوجاتاہے۔اگرچہ حکومتی انتظامیہ ان حادثات پر قابو پانے کے لئے کوشاں رہتی ہے اور جدید تکنیک کی بناء پر کئی طرح کے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں لیکن سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ بدستور جار ی ہے۔آئے روز الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات کے ذریعے ٹریفک حاثات کی جو خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں،وہ المناک و تشویشناک ہونے کے ساتھ ساتھ دِل دہلانے والی بھی ہوتی ہیں۔ حادثات کا یہ سلسلہ جموں و کشمیرکے شہری علاقوں کی مصروف سڑکوں پر ہی نہیں بلکہ تمام اضلاع میں جاری رہتا ہے۔پونچھ،ڈوڈہ ،بھدرواہ ، مغل شاہراہ، وادی چناب ، پیر پنچال اور جموں سرینگر قومی شاہراہ پر تواتر کے ساتھ ہونے والےسڑک حادثوں میں متعدد افرادکی زندگیاں تلف ہوجاتی ہیں اور مالی نقصان بھی۔ایک رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میںسالانہ 6ہزار سے زائد ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں اوسطاً 500سے700افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوجاتے ہیں۔جس سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ جموںو کشمیر میں ٹریفک حادثات پر قابو پانے کی حکومتی پالیسیاںاور کوششیں تاحال ناکارہ ثابت ہوئی ہیں۔بے شک ٹریفک حادثات کے وجوہات میں تیزرفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی، خراب اور شکستہ موٹرگاڑیاں،اووَرلوڈنگ، وَن وے کی خلاف وزری، اووَرٹیکنگ،سگنل توڑنا، ناقص ڈرائیونگ ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔ ان وجوہات پر جب تک انتہائی سنجیدگی اور ٹھوس حکمتِ علی کے ساتھ توجہ نہ دی جائے تب تک حادثات پر قابو پانے کی بات کرنا دیوانے کا خواب ہوسکتا ہے۔ آج ہم جس جدید دنیا اور ٹیکنالوجی کے دور میں رہ رہے ہیں تو یہ کوئی ناممکن کام ہی نہیں کہ سڑک حادثات میں کمی لائی جا سکے۔بشرطیکہ حکومت اور حکومتی انتظامیہ نیک نیتی سے اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔ضرورت ہے کہ جموں و کشمیر کی موجودہ حکومت کو سڑک حادثات میں کمی لانے کیلئے کئی اہم نقاط پر غورو فکر کرنے کی زحمت گوارا کرے۔ ٹریفک نظام کا قیام اور انتظام مکمل طور پر زمین پر نافذ العمل لائے۔ اسپیڈ پر قابو پانے کیلئے جدید ٹیکنیک کو بروئے کار لائے، گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جانچ اور گاڑیوں کے اندراج کا خاص خیال رکھا جائے،انتظامیہ ڈرائیونگ لائسنس اجراء کرنےکے سلسلے میں کورپشن اور کوتاہیوںسے پاک رہے۔ ٹریفک حادثات میں کمی لانے کیلئے قومی شاہراہوں پرحادثے کے شکار مقامات کی نشاندہی کی جائے اور اُن بلیک سپاٹس کو اِس قابل بنایا جائےکہ کسی بھی حادثے کا موجب نہ بنیں۔ اسی طرح جومصروف شاہراہیں اورسڑکیں خصوصی توجہ کی طلب دار ہیں، اُن کی درستگی میںتاخیرنہ کی جائےاور خصوصی طور پر ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے تاکہ قانون کی خلاف ورزی بھی نہ ہو اور سڑک حادثات بھی نہ ہوں۔ جموںوکشمیر میں سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے جہاں ٹریفک اور موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ کی طرف سے چلائی جا رہی انفورسمنٹ سرگرمیوں کو جاندار اور کار آمد بنانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سڑک حادثات کو کم کرنے میں روڈ سیفٹی بیریئرس،کریش بیریئرس،رفتار کی حد کو کم کرنے کے اشارے بھی اپناکلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔مزید برآں ڈرائیور طبقہ پر بھی لازم ہے کہ وہ اووَر لوڈنگ، اووَر سپیڈ، ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری جیسے مسائل پر غورو فکر کرے تاکہ ٹریفک حادثات پر قابو پایا جاسکے اور بڑے پیمانے انسانی جانوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ تھم جائے۔