یواین آئی
واشنگٹن// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قتل کے مقدمات پر سزائے موت نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر واشنگٹن ڈی سی میں کوئی کسی کو قتل کرے تو سزا موت ہونی چاہیے۔واضح رہے واشنگٹن میں انیس سو ستاون کے بعد سے سزائے موت نافذ نہیں کی گئی، جبکہ انیس سو اکیاسی میں ڈسٹرکٹ کونسل نے اسے ختم کر دیا تھا۔سزائے موت امریکہ میں وفاقی سطح اور کئی ریاستوں میں قانونی ہے، لیکن تمام ریاستیں اسے استعمال نہیں کرتیں۔ 2025 تک، 27 ریاستیں اور وفاقی حکومت سزائے موت کو برقرار رکھا جبکہ 23 ریاستیں اور واشنگٹن ڈی سی نے اسے ختم کردیا تھا۔امریکہ میں سزائے موت عام طور پر سنگین جرائم جیسے کہ قتل، دہشت گردی سے متعلق قتل، یا وفاقی سطح پر منشیات سے متعلق سنگین جرائم کے لیے دی جاتی ہے۔ کچھ ریاستوں میں دیگر جرائم (جیسے بچوں سے زیادتی کے ساتھ قتل) بھی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ادھر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے 29 اگست سے امریکہ میں داخل ہونے والے چھوٹے پارسلز پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔خبرایجنسی کے مطابق امریکی حکومت کے نئے ٹیرف اور ٹیکس پالیسی کے باعث 25 ممالک نے امریکہ کو پارسلز بھیجنے کی سہولت روک دی ہے۔امریکہ کے اس نئے فیصلے کے بعد فرانس، جرمنی، ہندوستاں اور آسٹریلیا سمیت کئی ممالک کی پوسٹل سروسز نے امریک کے لیے پارسل بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ایچ-ون بی ویزا اور گرین کارڈ پروگرام میں اصلاحات کا اعلان، بھارتی ورک فورس کا سب سے زیادہ متاثر ہونے کا امکان اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے یونیورسل پوسٹل یونین کا کہنا ہے کہ امریکا کے لیے ٹرانزٹ خدمات سے متعلق غیر یقینی صورتحال ہے۔امریکا جانے والی ڈاک خدمات بھی امریکی ٹیکس کے اقدامات کے نفاذ کی وضاحت تک معطل رہیں گی۔