واشنگٹن //امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران سے کہا ہے کہ وہ اس کے شہریوں کو جلد سے جلد رہا کرے ورنہ اسے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے ۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایران سے کہا کہ وہ اس کے قانونی نافذ کرنے والے سابق افسر رابرٹ لیونسن کو جلد سے جلد رہا کرے اور انھیں امریکہ بھیجے ۔ لیونسن 10 سال پہلے ایران میں لاپتہ ہو گئے تھے ۔ ٹرمپ نے اس کے علاوہ ایران سے امریکی تاجر سیامک نمازی اور ان کے والد بکر کو بھی رہا کرکے امریکہ بھیجنے کو کہا ہے ۔دریں اثناء امریکی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی CIA کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت تہران میں حکم راں نظام سے نمٹنے اور خطے میں ایرانی توسیع کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا کی پالیسیوں کے حوالے سے بنیادی تبدیلیاں کرنے کے واسطے کوشاں ہے۔کولوراڈو میں ایسپن سکیورٹی فورم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پومپیو نے باور کرایا کہ ایران دنیا بھر میں امریکی مفادات کے لیے سب سے خطرناک ریاست ہے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہائٹ ہاؤس میں پہنچنے کے بعد ایران کی متنازع سرگرمیوں کے خلاف امریکی بیانات کا ٹیمپو تیز ہو گیا ہے برخلاف سابق امریکی صدر باراک اوباما کے جن پر بعض امریکی ذمے داران نے الزام بھی عائد کیا کہ انہوں نے نیوکلیئر معاہدے پر دستخط اور ایران کی منجمد مالی رقوم کو آزاد کر کے خطے میں ایرانی رسوخ کے لیے راہ ہموار کر دی۔پومپیو کے مطابق ایرانی نظام کے حوالے سے امریکی پالیسی میں ہونے والی تبدیلی واشنگٹن کی جانب سے نئی حکمت عملی پر عمل درامد سے واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے آغاز کر دیا ہے اور ابتدائی اقدامات کے طور پر صدر ٹرمپ نے خطے کے ممالک کا اتحاد قائم کرنا شروع کیا ہے تا کہ ایرانی توسیع کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ طور پر میدان صاف ہو سکے۔